آئر لینڈ سے امدادی سامان لے کر غزہ آنے والے بحری جہاز”ریچل کوری” کو اسرائیلی بحریہ کی جانب سےمزاحمت کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی بحری جہاز امدادی جہاز کی راہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف امدادی قافلے کی انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کی طرف سےکسی بھی قسم کے حملے تردید کی گئی ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی” روئٹرز” نے آج ہفتے کی صبح قافلے کے ہمراہ آنے والی تنظیم” غزہ فریڈم” کی رضاکار گریٹا برلن کے حوالے سے بتایا ہےکہ اسرائیلی بحریہ کی جانب سے امدادی جہاز کی راہ روکنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم جہاز پرفوج کی جانب سے کسی قسم کا حملہ نہیں کیاگیا۔ مسز برلن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کشتیوں کی جانب سے مختلف مقامات پرسمندر میں امدادی جہاز کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ دوسری جانب جمعہ کے روز اسرائیلی کابینہ کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے زیر صدارت اجلاس میں آئرلینڈی بحری جہاز کی راہ روکنے اور عملے کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے بحریہ کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ امدادی سامان پر مشتمل جہاز کو غزہ کی طرف بڑھنے کے بجائے اسے روک کر اشدود بندر گاہ پر لے آئیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ پیر کے روز آزادی بیڑے کے چھ جہازوں کو بھی اشدود بندرگاہ کی طرف لے جایا گیا تھا۔ ادھر آئرلینڈی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور آئرلینڈ میں اس امر پر اتفاق ہوا ہے کہ امدادی جہاز کو غزہ لے جانے کے بجائے اشدود بندرگاہ لے جایا جائے گا جہاں اسے ان لوڈ کر کے سامان کو زمینی راستے آئرلینڈ اوراقوام متحدہ کے عملے کی نگرانی میں غزہ لے جایا جائے گا۔