(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی مندوب فرانسسکا البانیز نے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک کی طرف سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نقل مکانی کے مقامات پر اسرائیل کی بمباری کے دفاع کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کرنے والی ریاست کی حمایت کے قانونی نتائج سے خبردار کیا ہے۔
انہوں نے’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جرمن وزیر خارجہ کے بیانات جن میں فلسطینی شہریوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں کو جائز قرار دیا گیا ہے قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔
یو این عہدیدار نے اسرائیل اور فلسطین کے بارے میں جرمنی کے موقف اور اس کے “خطرناک نتائج” کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
البانیز نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ “وزیر بیرباک کو ان مسائل کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنے کے لیےطلب کیا جانا چاہیے جن کا وہ دعویٰ کرتی ہیں اور شہری علاقوں اور محفوظ پناہ گاہوں پر بمباری کی حمایت کرتی ہیں۔
اس نے زور دے کر کہا، “اسے یہ بتانا چاہیے کہ اس نے قتل عام کو کس طرح جائز قرار دیا”۔
البانیز نے مزید کہا کہ “اگر جرمنی کسی ایسے ملک کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرتا ہے جو بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کرتا ہے تو یہ ایک سیاسی انتخاب ہے، لیکن اس کے قانونی نتائج بھی ہوں گے۔ جہاں پالیسی مکروہ طور پر ناکام ہو جائے انصاف کو غالب آنے دیں”۔
غزہ کی پٹی پر سات اکتوبر 2023ء کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کی پہلی سالگرہ کے موقع پر 10 اکتوبر کو جرمن وفاقی اسمبلی میں منعقدہ سیشن میں بیئربوک نےجو اشتعال انگیز بیان دیا اس پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا۔
جرمن وزیر نے سیشن میں کہا کہ “بلاشبہ اپنے دفاع کا مطلب دہشت گردوں کو تباہ کرنا ہے، نہ صرف ان پر حملہ کرنا”۔ اس نے بھونڈا الزام لگایا کہ “حماس شہری پناہ گاہوں اور اسکولوں میں چھپ رہی ہے”۔
وزیر نے مزید کہا کہ “اس وجہ سے میں نے اقوام متحدہ کو سمجھایا کہ دہشت گردوں کے غلط استعمال کی وجہ سے شہری علاقے بھی اپنی محفوظ حیثیت کھو سکتے ہیں”۔