فلسطینی صدر محمود عباس جو گذشتہ جنوری کے بعد سے غیر قانونی طور پر صدارتی کرسی پر فائز ہیں کے مشیر نے فلسطینی کے اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل سے مذاکرات اور غزہ کے امدادی قافلے پرفوج کشی کو آپس میں جوڑا نہیں جا سکتا۔ محمود عباس کے مشیر نے امدادی قافلے”آزادی” پرصہیونی فوج کے حملے کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔ جمعرات کے روز رام اللہ میں فتح کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ افرنگی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے غزہ کے امدادی قافلے پرحملے کے تناظر تل ابیب سے بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ غیر سنجیدہ ہے۔ اس وقت ہمارے اسرائیل سے براہ راست مذاکرات نہیں بلکہ براہ راست بات چیت امریکا کے ساتھ ہورہی ہے، جسے روکا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات روکے گئے تو اسرائیل کو فرار کی راہ اختیار کرنے کا موقع ملے گا۔ ہم اسرائیل کو امدادی بیڑے پرحملے کے معاملے میں جارحیت سے فرار کی راہ اختیار کرنے کا موقع نہیں دے سکتے۔ محمود عباس کے مشیر نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب خود محمود عباس نے بھی اسرائیلی جارحیت کو نظرانداز کر کے اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے پر اصرار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے معاملے کو اسرائیلی فوج کے امدادی بیڑے پرحملے سے نہ جوڑا جائے۔