تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
گزشتہ دنوں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ حزب اللہ نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو 70سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اس جملہ پر دقت کرنے سے معلوم ہوا کہ گذشتہ برس سات اکتوبر کو حما س کی جانب سے شروع ہونے والا آپریشن طوفان الاقصیٰ او ر اس کی حمایت میں خاص طور پر جنوبی لبنان سے حزب اللہ کی اسرائیل مخالف کاروائیوں کے نتیجہ میںمقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو جو نقصان پہنچا ہےوہ یقینا ناقابل فراموش ہے۔
شمال فلسطین میں حزب اللہ کے جاری آپریشن کے نتیجہ میں ایک سو بیس کلو میٹر لمبی سرحدی پٹی کہ جو جنوبی لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے ساتھ منسلک ہے ۔ اس سرحدی پٹی پر مختلف مقامات پر حزب اللہ نے غاصب صیہونی فوج پر مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کا ایک بنیادی مقصد یہ تھا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کی بھرپور طاقت اور کاروائی کو توڑ کر اس کی توانائی کو کم کرنا تا کہ غزہ میں بمباری اور قتل و غارت کو روکا یا کم کیا جا ئے۔ اسی طرح حزب اللہ کی کاروائیوں میں ایک سب سے اہم مقصد یہ بھی تھا کہ غاصب اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ غزہ پر جاحیت کو بند کرے۔اسی وجہ سے پہلے دن سے ہی یہ اعلان کیا گیا تھا کہ جب تک غزہ پر جارحیت کا خاتمہ نہیں ہو گا حزب اللہ اپنی کاروائیوں کو جاری رکھے گی۔
حزب اللہ کی ان کاروائیوں میں غاصب صیہونی فوج کو بڑے پیمانہ پر جانی اور مالی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی نقصان بھی اٹھا نا پڑا ہے۔ اسی طرح حزب اللہ کو بھی ان کاروائیوں کی قیمت چکاتے ہوئے اپنے چار سو سے زیادہ نوجوانوں کی قربانی دینا پڑی ہے اور یہاں تک کہ کئی ایک اہم کمانڈر ز اور خود حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ بھی اسی راستے پر قربان ہو گئے ہیں۔
ان تمام تر نقصانات کے باوجود حزب اللہ نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو ایک ایسی کاری ضرب لگائی ہے کہ جس نے واقعی اسرائیل کو آج سے 70سال پیچھے دھکیل کر رکھ دیا ہے۔ یہ کاری ضرب یہ ہے کہ شمال فلسطین کے علاقو ں میں 40کلو میٹر گہرائی تک موجود غاصب صیہونی آبادکاروں کو ان علاقوں سے نکال باہر کیا گیا ہے۔یعنی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے آج سے ستر سال قبل ان علاقوں پر قبضہ کر تے ہوئے صیہونی آبادیوں کی توسیع انجام دی تھی اور مقبوضہ فلسطین کے ان شمالی علاقوں کو مکمل طور پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا حصہ بنا لیا تھا۔
گذشتہ سات اکتوبر کے بعد سے حزب اللہ کی مسلسل کاروائیوں کے سبب شمال فلسطین میں صیہونی آبادکاروں کی ایک بڑی تعداد کہ جس میں تقریبا دو لاکھ آباد کاروں کا ذکر خود صیہوی ذرائع نے کیا ہے اس وقت تک بے گھر ہو چکے ہیں اور یہ شمال سے ہجرت کر کے یا مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں میں موجود ہیں جہاں ان کو عارضی کیمپ مہیا کئے گئے ہیں لیکن اب یہاں بھی یہ غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔اسی طرح پچاس ہزار کے قریب صیہونی آباد کار شمال سے ہجرت کر کے مختلف علاقوں میں ہوٹلوں میں کرایہ پر رہنے پر مجبور ہیں جو کہ اب مزید ان کے لئے رہنا نا ممکن ہوتا چلا جا رہاہے۔
یہ تمام صورتحال اس بات کی غمازی کر رہی ہے کہ حزب اللہ نے غاصب اسرائیل کو آج سے ستر سال پہلے اسی پوزیشن پر پہنچا دیا ہے جہاں وہ شمال فلسطین پر قبضہ سے پہلے تھا۔ یہی واقعی بہت بڑی کامیابی ہے جس کا ذکر بھی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید خامنہ ای نے اپنی نماز جمعہ کی تقریر میں کیا تھا۔
اب آئیے دیکھتے ہیںکہ اگلا ہدف کیا ہو سکتا ہے ؟ اب ان شمالی بستیوں سے آگے ساٹھ کلو میٹر کی رینج پر غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے لئے انتہائی اہم علاقہ حیفا کا ہے۔ اسی علاقہ میں ہی غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کا اہم ترین ایٹمی مرکز ڈایمونا بھی موجو دہے۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد سے حزب اللہ کی کاروائیوں میں جہاں کوئی کمی نہیں آئی وہاں یہ مشاہدہ کیا جا رہاہے کہ حزب اللہ مسلسل اپنے میزائلوں کی رینج بڑھا رہی ہے کیونکہ پہلے چالیس کلومیٹر کے علاقہ میں غاصب صیہونی فو ج کے اہداف کو نشانہ بنایا جا رہاتھا لیکن اب حزب اللہ نے جن ہتھیاروں اور میزائلوں کو متعارف کروا دیاہے وہ ساٹھ کلو میٹر اور اسی کلو میٹر سمیت ایک سو بیس کلومیٹر غاصب اسرائیل کے اندر تک یعنی تل ابیب جس کا فلسطینی نام یافا ہے کو نشانہ بنا رہےہیں۔
سید حسن نصر اللہ شہید ہو چکے ہیں، کئی اہم کمانڈرز بھی شہید ہو چکے ہیں۔ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹی جنرل شیخ نعیم قاسم نے حال ہی میں ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی تمام آفیشل نشستوں پر سارے افراد اپنا اپنا کام انجام دے رہے ہیں اور کوئی بھی پوزیشن خالی نہیں ہے۔ یہ یقینا ایک بہت ہی اہم بیانیہ ہے جو کہ خود غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی تمام تر دہشتگردانہ کاروائیوں کا منہ توڑ جواب ہے۔
حزب اللہ نے اب مسلسل حیفا کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھا ہو اہے۔ حزب اللہ کے شہید قائد حسن نصر اللہ نے متعدد مرتبہ اسرائیل کو وارننگ دی تھی کہ اگر اسرائیل لبنان کی شہری آبادیوں کو نشانہ بنائے گا تو پھر اسرائیل کے صیہونی آباد کار بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔اسی طرح اگر لبنان میں سرکاری عمارتوں اور ایئرپورٹس کو نشانہ بنایا جائے گا تو غاصب صیہونی حکومت کی سرکاری عمارتوں اور ایئرپورٹس کو بھی حزب اللہ نشانہ بنائے گی۔آج حزب اللہ کی جاری کاروائیوں میں باقاعدہ حیفاپر اہم مراکز پر میزائل اپنے ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔حزب اللہ کے جوان اپنے شہید قائد کی وصیت کے مطابق آنکھ کے بدلے آنکھ لینے کے فارمولہ پر کام کر رہے ہیں۔ حیفا پر مسلسل میزائلوں کی بارش اور حزب اللہ کی کاروائیوں نے اس شہر میں بسنے والے تین لاکھ صیہونی آبادکار ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پہلے ہی دو لاکھ صیہونی آبادکار شمال فلسطین کے مختلف علاقوں سے ہجرت کر کے نکل چکے ہیں اور علاقوں کو خالی کر چکے ہیں اور اب حیفا کی باری بھی آ چکی ہے۔حیفا کے خالی ہونے کے بعد یہ سلسلہ رکے گا نہیں بلکہ اسی طرح آگے بڑھے گا اور تل ابیب تک جائے گا اور دوسر طرف سے حما س کی کاروائیوں کے نتیجہ میں غزہ سے طولکرم اور مغربی کنارے کی طرف بڑھتا ہوا بہت جلد غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی نابودی کا سبب بن جائے گا۔
خلاصہ یہ ہےکہ شمال فلسطین کے بعد اب حیفا صیہونی آباد کاروں کے رہنے کی جگہ نہیں رہا ہے۔ حیفا سے بھاگتے ہوئے صیہونی آبادکار خود اسرائیلی غاصب حکومت کے لئے درد سر بن رہےہیں۔ یہ سب وہ کامیابیاں ہیں جو حماس اور حزب اللہ نے سات اکتوبر کے بعد سے اب تک حاصل کی ہیں اور غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو 70سال پیچھے دھکیل دیا ہے ۔