مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی ریاست کا ہوا بازی کا شعبہ شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے، کیونکہ ہزاروں اسرائیلی بشمول ریزرو فوجی جنہیں ہنگامی کال اپ آرڈر (حکم نمبرآٹھ ) کے تحت جلد ملک میں واپس آنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ تاہم پروازوں کی کمی اور ٹکٹوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کی وجہ سے وہ بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی اقتصادی اخبار کیلکالسٹ کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق بہت سے اسرائیلی نام نہاد صہیونی ریاست واپس نہیں جا سکتے کیونکہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے ایک ہمہ گیر جنگ میں تبدیل ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ عبرانی نئے سال اور ہفتہ کی وجہ سے عوامی نقل و حمل بند ہو گئی ہے۔یہ بحران غیر ملکی ایئر لائنز کی پروازوں کی تعداد میں نمایاں کمی سے اور بڑھ گیا ہے خاص طور پر یورپی ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے سکیورٹی خدشات کے نتیجے میں اکتوبر کے آخر تک اسرائیل کے لیے پروازوں سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد پروازوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔
کیلکالسٹ کے مطابق اس سفارش کی وجہ سے ورجن اٹلانٹک جیسی کمپنیوں نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں کی بحالی مارچ 2025 تک ملتوی کردی ہے۔
کیلکالسٹ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی ایئر لائنز جیسے العال اور آرکیے نے حال ہی میں ایتھنز اور لارناکا کے متبادل ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے اسرائیلیوں کو واپس لانے میں مدد کے لیے پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، لیکن قیمتیں زیادہ ہیں۔
العال نے لارناکا کے ٹکٹوں کی قیمتیں 199 ڈالر اور ایتھنز کے لیے 299 ڈالر مقرر کیں، جب کہ آرکیے کو اسی روٹ پر 783 اور 899 ڈالر کے درمیان ٹکٹ فروخت کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ جو لوگ اسرائیل واپس آنا چاہتے تھے انہیں ایک اور چیلنج کا سامنا ہے۔ وہ چیلنج تعطیلات کے موسم کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی اور سبت کے دن خدمات کا بند ہونا ہے۔
اسرائیلی معیشت پر نظر رکھنے والے والے اخبار نے کہا تھا کہ چھٹیوں کے موسم میں اسرائیل پہلے سے زیادہ ویران ہو جائے گا جب کہ یورپی ایوی ایشن اتھارٹی نے رواں اکتوبر کے آخر تک اسرائیل کا سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔