امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار رکنی عالمی کواٹریٹ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے منفی نتائج مرتب ہو رہے ہیں. اس سے نہ تو غزہ میں حماس کے ہاں اسرائیلی جنگی قیدی گیلاد شالیت کو رہا کرایا جاسکا ہے اور نہ ہی اسرائیل ناکہ بندی کے ذریعے حماس کی حکومت کو ختم کیا جا سکا ہے۔ بدھ کے روز ایک بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی “روئٹرز” کو انٹرویو میں مسٹر بلئر نے کہا کہ غزہ کے محاصرے کی اسرائیلی حکمت عملی نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوئے. لہٰذا اب ضروری ہے کہ اسرائیل غزہ کی معاشی ناکہ بندی فوری طور پر اٹھانے کا اعلان کرے تاکہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی تعمیر نو، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری، تجارت، پانی اور بجلی اور دیگر منصوبوں پر کام شروع کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اسرائیل کو گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے ذرا بھی مدد گار ثابت نہیں ہوسکتی. انہوں نے مصرکی جانب سے غزہ کے رفح بارڈر کے کھولنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا انسانی بنیادوں پرغزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ اور غزہ کی تمام راستوں کو کھلا رکھنا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ٹونی بلیئر نے کہا کہ میں نہیں سمجتھا کہ فلسطینی عوام کی مشکلات کی تمام ذمہ داری 2006ء کے انتخابات میں کامیاب ہونے والی اسلامی تٓحریک مزاحمت حماس پر ہے۔ فلسطینی عوام کی مشکلات اورمسائل کےاور بھی کئی اسباب ہیں، جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔