تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
غاصب صیہونی ریاست اسرائیل ہمیشہ سے ہی فلسطین سمیت شام اور لبنان کے علاقوں میں در اندازی اور جارحیت انجام دیتی آئی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب اسرائیلی فوجیں بیروت میں دندناتی پھرتی تھیں لیکن یہی حزب اللہ ہے کہ جس نے غاصب اسرائیلی دشمن کو بیروت اور لبنان سے نکال باہر پھینکا اور ذلت و رسوائی سے دوچار کیا۔ غاصب اسرائیلی دشمن نے 2006ء میں ایک ناکام کوشش کی لیکن 33روزہ جنگ میں حزب اللہ نے غاصب اسرائیلی دشمن کو دھول چٹا کر چاروں شانے چت کر دیا تھا۔
گزشتہ سال سات اکتوبر سے شروع ہونے والے طوفان اقصیٰ کے بعد سے جنوبی لبنان کے ایک سو بیس کلو میٹر بارڈر پر حزب اللہ نے غاصب اسرائیلی دشمن کے خلاف جنگ کا آغاز اس لئے کیا کیونکہ دشمن نے غزہ پر بڑے پیمانہ پر جنگ مسلط کر دی تھی اور غزہ میں معصوم انسانوں کا قتل عام کیا یعنی فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی ۔حزب اللہ کا مقصد تھا کہ غاصب صیہونی فوج کی طاقت کو تقسیم کرے اور غزہ پر جاری جارحیت کی شدت کو کامیاب کیا جائے ۔
حالیہ دنوں کے واقعات کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج حزب اللہ کے بچھائے ہوئے جال میں بری طرح پھنس چکی ہے۔ پوری ایک بریگئیڈ جنوبی لبنان کی سرحد پر لگائی جا چکی ہے۔ لبنان کے علاقوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔حزب اللہ کے کمانڈروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہر وہ حربہ جو غاصب صیہونی حکومت اسرائیل آزما سکتی ہے آزما رہی ہے اور لبنان سمیت حزب اللہ پر دبائو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے تا کہ حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے شمال فلسطین میں کاروائیوں سے رو ک سکے۔ حزب اللہ کی کاروائیوں کے نتیجہ میں شمال فلسطین کے لاکھوں صیہونی آباد کار بے گھر ہو چکے ہیں جن کو دوبارہ واپس لا کر آباد کرنا بھی غاصب صیہونی حکومت اسرائیل اور اس کی صیہونی دہشت گرد فوج کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے اور تمام تر کوشش کے باوجود وہ ایک بھی صیہونی آبا دکار کو واپس لا کر آبا دکرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور لبنانی شہریوں کے کلاف اسرائیلی غاصب دشمن کے حملوں میں تیزی پیجر حملوں کے بعد حزب اللہ کمانڈر ابراھیم عقیل کی شہادت اور پھر بیروت اور جنوبی لبنان میں شہری آبادیوں پر بڑے پیمانے پر بمباری ہے۔لیکن ان سارے واقعات میں اگر دیکھا جائے تو غاصب صیہونی فوج اور دشمن نہ تو لبنان کے لوگوں کے حوصلہ کوپست کر سکا ہے اور نہ ہی حزب اللہ کے خلاف کوئی بڑی کامیابی حاصل کر سکا ہے ماسوائے قتل و غارت گری کے۔
دوسری جانب حزب اللہ ہے کہ جس نے پیجر حملوں اور زبرھیم عقیل کی شہادت کے بعد کسی قسم کے دبائو کو قبول نہیں کی اور اگلے ہی دن مقبوضہ فلسطین کے علاقہ حیفہ کو اپنے درجنوں میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ان کاروائیوں میں حزب اللہ نے رامات ڈیوڈ فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا اور ساتھ ساتھ حیفہ میں موجود ملٹری ٹیکنالوجی ساز و سامان بنانے والی ایک بہت بڑی فیکٹری کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر مکمل طور پر تباہ کر دیا۔حزب اللہ کی ان کاروائیوں کے بعد پورے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے عہدیداروں پر سوگ طاری ہو گیا یہاں تک کہ تمام بڑے صیہونی سوشل میڈیا اکائونٹس نے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلانے کی بہت کوشش کی لیکن حزب اللہ کے حملوں کے نتیجہ میں ہونے والے نقصانات کی ویڈیوز نے منظر عام پر آ کر غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے تمام تر بھرم کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔
حیفا جلتا رہا کوئی بچانے والا نہیں تھا۔ غاصب اسرائیل کا نام نہاد آئرن ڈوم بری طرح ناکام ہو گیا۔ میزائل روکنے کے لئے فائر کئے گئے میزائل خالی گھروں میں جا گرے کہ جہاں سے پہلے ہی صیہونی آباد کار گھر چھوڑ کر فرار کر چکے تھے۔
یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام تر مشکل حالات اور قربانیوں کے باوجود حزب اللہ کی پالیسی میں کس قسم کی کوئی لچک یا گھبراہٹ دیکھنے کو نہیں ملی ہے بلکہ کمانڈروں کے شہادت سے حزب اللہ کے جوانوں کے حوصلے مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ان سب باتوں سے اہم بات یہ ہے کہ حزب اللہ نے اپنی صلاحیت دکھا دی ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین کے اندر ساٹھ کلو میٹر تک حملہ کر کے دشمن کے فوجی ہوائی اڈوں کو ناکام کر سکتی ہے۔
لبنان پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجہ میں چار سو سے زیادہ لوگ شہید ہوئے اور دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے لیکن اگلے ہی روز حزب اللہ نے شمال فلسطین سمیت ایلات اور تل ابیب تک یعنی اب ساٹھ کلو میٹر سے آگے بڑھ کر ایک سو بیس کلو میٹر کے فاصلہ پر صیہونی فوج کے اہداف کو نشانہ بنایا اور نقصان پہنچایا۔یہ ایسی کامیابیاں ہیں کہ جنہوںنے پوری دنیا کے سامنے غاصب اسرائیل اور اس کے ہمنوائوں امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی حکومتوں کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیا ہے۔ منگل کے روز ہونے والی کاروائیوں میں چھ بڑے آپریشن انجام دئیے گئے جس کے بعد پورے مقبوضہ علاقوں میں خطرے کے سائرن بجتے رہے اور غاصب اسرائیلی حکومت نے ایمر جنسی کا اعلان کیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ غاصب اسرائیل ایک کے بعد ایک دہشت گردانہ کاروائی کے بعد مسلسل شکست کے دہانے پر پہنچتا چلا جا رہاہے اور حزب اللہ کی کاروائیوں میں کمی آنے کی بجائے مزید زیادتی کا پیدا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ حزب اللہ کے بارے غاصب اسرائیلی دشمن کے دعوے اور حساب کتاب مکمل طور پر غلط ثابت ہو اہے اور اسرائیل پہلے غزہ میں ناکام ہو ااور اب مسلسل لبنان میں ناکامی کا سامنا ہے۔