لبنان کی پارلیمنٹ کے سپیکر “نبیہ بری” نے کہا کہ صیہونی وزیراعظم “نتین یاہو” اپنے جرائم کے ذریعے جنوبی لبنان کی سرزمین کو فاسفورس بموں کے ذریعے جھلسانے، غیر آباد کرنے، کھیتوں اور گھروں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں، خواتین، مریضوں و امدادی کارکنوں کے قتل سے بھی پرہیز نہیں کر رہا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ کے اجلاس میں اپنے ایک نوٹ میں کیا۔ اس کے علاوہ عرب اخبار الشرق الاوسط سے بات کرتے ہوئے نبیہ بری نے کہا کہ ہم قطعاََ جنگ کے حامی نہیں لیکن یہ ہمارا حق ہے کہ پوری طاقت سے اپنا دفاع کریں۔ ہم جنوبی لبنان میں اپنی عوام کے تحفظ کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور اسرائیل کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے شہریوں کو بے گھر کرے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو خطے اور لبنان کو ایک بڑی جنگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔ ہم اسرائیل کے جال میں نہیں پھنسیں گے بلکہ اس طرح کی ہر صیہونی سازش کا مقابلہ کریں گے۔
لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے کہا کہ ہمارے ملک کا استقامتی محاذ تنازعات میں کئے گئے وعدوں پر ہمیشہ کاربند رہا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل پر دباو ڈالے کہ وہ اس قرارداد کی پاسداری کرتے ہوئے لبنان کے خلاف اپنی جارحیت روکے۔ نبیہ بری نے کہا کہ ہم امریکہ سے خواہاں ہیں کہ وہ نتین یاہو کو من مانی کی اجازت دینے کی بجائے لبنان پر صیہونی جارحیت روکنے کے لئے دباو ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو امریکی صدارتی انتخابات سے غلط فائدہ اٹھا رہا ہے۔ صیہونی وزیراعظم کی کوشش ہے کہ وہ اس صورت حال میں اپنے موقف کی منظوری اور جنگ بندی کے لئے امریکی دباو سے چھٹکارا پائے۔ قبل ازیں نبیہ بری نے صیہونی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی مقبوضہ فلسطین کی حالیہ صورت حال بدلنے کے لئے دشمن کی مسلسل دھمکیوں کے باوجود لبنان پر وسیع زمینی حملے کا امکان نہیں۔