بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے لبنان میں اپنی حالیہ دہشت گردانہ کارروائیوں سے تمام ریڈ لائن پار کر لی ہے۔ اور وہ تمام منظرناموں اور امکانات کا مطالعہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریڈیو ڈیوائسز کے دھماکے “اعلان جنگ” کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنی جمعرات کی تقریر میں وضاحت کی کہ منگل اور بدھ “بھاری اور خونی دن تھے۔ وہ ایک عظیم امتحان تھے اور ہم اس امتحان میں کامیاب ہو جائیں گے”۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بڑی اور طاقتور سکیورٹی حملے نے “ہمیں کمزور نہیں کیا۔ صہیونی دشمن کو صرف عذاب اور مشکل حساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم دشمن سے اس کا حساب کب اور کہاں لیں گے اس کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا جواب اور رد عمل زمان ومکان کی حدود سے آزاد ہے‘‘۔
حسن نصر اللہ نےزوردے کر کہا کہ انہیں اسرائیل کی طرف سے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ اگر انہوں نے غزہ کی حمایت کے لیے آپریشن بند نہ کیا تو انہیں مزید کارروائیوں کی دھمکی دی گئی ہے۔
نصراللہ نے مزید کہا کہ “ہم نے متعدد داخلی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور تمام منظرناموں، مفروضوں اور امکانات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ہم بم دھماکوں کے حالات کے بارے میں تقریباً ایک حتمی نتیجے پر پہنچ چکے ہیں، لیکن ہم ان کی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں”۔ حزب اللہ کچھ ہی عرصے میں بم دھماکوں کے حوالے سے کچھ خاص نتائج تک پہنچ جائے گی اور پھر وہ اپنی ضرورت کے مطابق تعمیر کرے گی‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اس آپریشن میں دشمن نے تمام کنٹرول، قوانین اور سرخ لکیریں عبور کیں۔ اسے کسی چیز کی پروا نہیں، نہ اخلاقی اور نہ قانونی۔ بم دھماکے ہسپتالوں، دواخانوں، بازاروں، گھروں اور عوامی سڑکوں پر ہوئے”۔
انہوں نے کہا کہ “دشمن نے ایک منٹ میں 5,000 لوگوں کو قتل کرنے کا ارادہ کیا اور دوسرے دن بھی اس کا ارادہ ہزاروں کو مارنے کا تھا۔ یہ ایک مجرمانہ فعل، ایک بڑی دہشت گردی کی کارروائی، نسل کشی کی کارروائی، قتل عام، اعلان جنگ کے مترادف ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ڈیوائسز میں ہونے والے دھماکوں میں آنکھوں کے زخمیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ہسپتالوں پر دباؤ ہے جو زخمیوں کے علاج کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “جو کچھ ہوا اس کی وجہ سے ہم نے ایک بڑے انسانی المیے کا مشاہدہ کیا‘‘۔
امریکی حمایت اور یورپی نیٹو کی حمایت کے نتیجے میں تکنیکی سطح پر قابض اسرائیلی برتری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حسن نصر اللہ نے نشاندہی کی کہ کچھ پیجر ڈیوائسز اپنے صارفین سے دور تھیں اور کچھ کو تقسیم نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ منگل اور بدھ کے ایام میں لبنان میں شہریوں کے زیراستعمال الیکٹرانک مواصلاتی آلات اچانک پھٹ گئے تھے جن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوگئےتھے۔ یہ دھماکہ اسرائیلی مجرم کی ایک گہری سازش تھی۔