متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس غزہ کے امدادی قافلے پرصہیونی حملے ، بحری قذاقی، لوٹ مار اور بے گناہ افراد کی شہادت کے باوجود اسرائیل سے نام نہاد امن مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی “ایسوسی ایٹڈ پریس” کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں. محمود عباس نے عالمی ادارے کے سربراہ سے کہا کہ اسرائیلی فوج کے غزہ کے لیے امدادی جہاز “آزادی” پر حملے کا فلسطین – اسرائیل کا مذکرات کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں. اس نوعیت کے امور کو مذاکرات میں رکاوٹ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ محمود عباس نے بان کی مون کو اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے کی یقین دہانی ایک ایسے وقت میں کرائی ہے جبکہ صہیونی فوج کے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے بحری بیڑے “آزادی” پر شب خون مارے چوبیس گھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے اس حملے میں انیس افراد جاں بحق اور پچاس سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔