ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت – حماس – کی آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ٹیلیفون پر یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کا ملک غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے اور فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد کا سلسلہ جاری رکھے گا. انہوں نے کہا کہ اسرائٰیلی جارحیت دنیا کو فلسطینی عوام کی امداد سے نہیں روک سکتی۔ ایردوان نے صہیونی فوج کی امدادی قافلے “ازادی” پر بحری قذاقی ، لوٹ مار اور بے گناہ افراد کی شہادت پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شہداء سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ ان کے نزدیک انقرہ، استنبول اور غزہ میں کوئی فرق نہیں. جس طرح ترکی کے شہروں کا تحفظ اور ان کی بہبود ہماری ذمہ داری ہے، غزہ اور اہل غزہ کو بھی وہی مقام اورعزت دیتے ہیں. آئندہ بھی اہل غزہ کی آخری حد تک مدد جاری رکھیں گے۔ ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امدادی جہاز پرحملہ کرکے عالمی قوانین کی پامالی کی ہے،جس کا اسے جواب دینا ہوگا. بے گناہ افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری تل ابیب پرعائد ہوتی ہے. صہیونی حکومت کی اس ننگی جارحیت اور گھناؤنے جرم کے نتائج اسے ضرور بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے امدادی بحری بیڑے پرصہیونی فوج کے شب خون مارنےکے بعد اس تناظر میں فوری طور ہنگامی اجلاس بلانے کے بارے میں بھی اسماعیل ھنیہ کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امدادی بیڑے پرحملہ کرکے کسی ایک ملک کے خلاف دشمنی نہیں مول لی بلکہ دنیا کے 33 ممالک کے مد مقابل کھڑا ہوگیا ہے۔ اس موقع پرفلسطینی وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی سے متعلق اپنے ترک ہم منصب کو آگاہ کیا۔ انہوں امدادی قافلے پراسرائیلی حملے پر ترکی کے کردار کی تعریف اور اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلانے کا شکریہ ادا کیا۔