نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے “اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ کے خلاف اسرائیلی ریاست کے الزامات جھوٹے اور مکمل طور پر ناقابل برداشت ہیں”۔
گوتیریس نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی پراپنی جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے مضبوط موقف اپنائے۔
ایک میڈیا انٹرویو میں انہوں نے ’انروا‘ کو بچانے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں پر فخر کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کچھ ممالک کی جانب سے ایجنسی کی امداد عارضی طور پر معطل کرنے کے بعد ان کی حمایت دوبارہ شروع کر دی گئی ہے”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’انروا‘ غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ، سوڈان اور یوکرین میں آج کے شدید ترین تنازعات کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
گوتیریس نے زور دیا کہ “واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کہ وہ تل ابیب کو جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالے اور یہ تسلیم کرے کہ دو ریاستی حل کو کمزور نہیں ہونا چاہیے”۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے “تنازعے کے ذریعے دو ریاستی حل کو کمزور کرنے کی اسرائیلی حکومت کی منظم پالیسی” کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے لیکن اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیل کو استثنیٰ حاصل ہے اور اسرائیل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہاہے‘‘۔