اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رہنما نے یو این سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی بحری بیڑے پر جو غزہ محصورین کیلئے امدادی سامان لے جا رہا تھا، اسرائیلی حملہ آور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے خونی واقعات پر یہ قرارداد کافی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ سیکیورٹی کونسل میں آزادی بحری بیڑے پر حملے پر بحث ہوئی اور اسرائیل کا نام لئے بغیر واقعے کی مذمت کی گئی۔ حماس رہنما نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد سیکیورٹی کونسل کی بے بسی اور کمزوری کا اظہار کرتی ہے اور واضح ہو جاتا ہے کہ امریکا اسرائیل کے ہراقدام پر اس کی پشت پناہی کرنے پر تلا ہوا ہے۔ رشق نے امریکی انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سیکیورٹی کونسل کی طرف سے غزہ محاصرے کو توڑنے کی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ انہوں نے روس اور یورپی یونین کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غزہ محاصرے کو ختم کرنے اور رکاوٹیں دور کرنے اور غزہ کی سرحدیں کھولنے کیلئے جرات مندانہ اور اصولی موقف اختیار کیا۔عزت رشق نے اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی شیطانی کارستانیوں کا ،عملی اقدامات اٹھا کے منہ توڑ جواب دیں اور صرف مذمتی بیانات تک محدود نہ رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ عرب دنیا اسرائیل سے تمام تعلقات منقطع کرلے ،صہیونی ریاست سے بالواسطہ اور بلاواسطہ مذاکرات ختم کردے اور عالمی عدالت انصاف میں صہیونی رہنماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرے۔ واضح رہے کہ سیکیورٹی کونسل نے ترکی کی طرف سے تیار کئے گئے مسودے کو مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس قتل عام کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری بان کی مون کی قیادت میں آزادانہ تحقیقات کروائی جائے۔