برسلز (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی یونین غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے (اسرائیل) پر سیاسی اور سفارتی دباؤ ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ زخمی افراد اور ایمبولینسوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے آمد ورفت کی اجازت دینا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “یورپی یونین امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم یہ نہیں سمجھتے کہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں ایک فریق کیوں تاخیر کر رہا ہے، اگر ثالثوں کے لیے حل مشکل ہو تو باقی فریقوں کے لیے بھی مشکل ہو جائے گا‘‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “غزہ میں اپنا کام شروع کرنے کے لیے سویلین عملے کے داخلے پر راضی ہونے کے لیےجنگ روکنا اور یرغمالیوں کو رہا کرنا ضروری ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ لا اینڈ آرڈر کے بغیر ایک سرزمین میں تبدیل ہو رہا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہاں سکیورٹی کا خیال کون رکھے گا اور یہ موغادیشو یا ہیٹی میں تبدیل ہو سکتا ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “یورپی یونین دو (اسرائیلی) وزراء پر ان کے نسل پرستانہ بیانات کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے کی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے”۔