دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینیر رہ نما اسامہ حمدان نے قابض صہیونی ریاست کی طرف سے جماعت کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے سربراہ محمد ضیف کو شہید کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الضیف بہ خیریت ہیں اور وہ غزہ میں میدان جنگ میں مجاھدین کی قیادت کر رہے ہیں۔
اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے نئے اقدامات کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ پچھلے تمام منصوبے ناکام ہو چکے ہیں۔ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ اسرائیل ان کو قبول کر لے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دن مغربی کنارے میں حیران کن انکشاف کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ دشمن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
حمدان نے الجزیرہ نیٹ کے ساتھ ایک جامع انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر ان امریکی تجاویز کو قبول کرنے کے لیے حقیقی دباؤ نہیں ڈال رہا ہےحالانکہ حماس نے پہلے ہی ان تجاویز کو منظور کرلیا تھا۔
اسامہ حمدان نے اس بات کی تردید کی کہ حماس اسرائیل سے الگ تھلگ رہ کر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے میڈیا میں سنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے حماس کے ساتھ براہ راست ڈیل کے بارے میں بات ہو رہی ہے لیکن اس وقت تک عملاایسا کچھ نہیں ہوا۔ امریکیوں نے ہم سے براہ راست رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے ثالثوں کے ذریعے ایسا کوئی پیغام بھیجا ہے۔
محمد الضیف اور داخلی محاذ
القسام کے سربراہ محمد الضیف کو قتل کرنے کے حوالے سے قابض فوج کی کامیابی کے بارے میں اسرائیلی بیانات کے تناظر میں حمدان نے زور دیا کہ برادر ابو خالد (محمد الضیف) محفوظ اور بہ خیریت ہیں۔ اب بھی اپنا کام کررہے ہیں اور اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ مزاحمتی قیادت کو لیڈ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمد الضیف کی شہادت کے حوالے سے تمام افواہیں بے بنیاد ہیں۔ وہ اپنا کردار کو ادا کر رہے ہیں۔ 330 دن سے زیادہ کی لڑائی گزرنے کے باوجود محمد الضیف اور ان کے سپاہی پرعزم ہیں۔
حماس رہ نما نے غزہ کی پٹی میں داخلی محاذ کی ہم آہنگی کو کئی عوامل سے منسوب کیا، جن میں سب سے اہم یہ ہیں۔
فلسطینی عوام تقریباً 75 سال سے اپنے کاز کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کے باوجود کہ یہ لوگ سخت حالات اور ہولناکیوں سے گزرے ہیں۔
السنوار کیوں؟
اسامہ حمدان نے اس بات کی تردید کی کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر یحییٰ السنوار کا انتخاب تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ردعمل میں ہوا، کیونکہ یہ انفرادی طور پر انتقام کے طور پر نہیں کیا گیا، بلکہ اس میں معیارات شامل ہیں۔ تحریک کے اندرونی ضوابط میں ایسی شرائط ہیں جو اس کی قیادت کے انتخاب کی ہلیت کے لیے ضروری ہیں۔
السنوار کے صدارت سنبھالنے کے بعد حماس میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں حمدان نے کہا کہ “ہر رہنما کا انتظامات کو سنبھالنے کا اپنا طریقہ ہے۔ ابو ابراہیم (السنوار) نے تحریک کو سنبھالنے اور حالات کو ترتیب دینے کا کام شروع کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “حماس کے رہ نما ابو العبد اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے نتیجے میں آنے والی تبدیلیوں کے باوجود حماس کی قیادت پرعزم رہی۔