Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

حماس نیتن یاہو کی نئی شرائط پر بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتی: الحیہ

دوحہ -فلسطین فائونڈیشن پاکستان  اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن اور مذاکراتی ٹیم کے رکن خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ ان کی جماعت فاشسٹ صہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کی نئی شرائط پر بات چیت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے بار ہا واضح کیا ہے کہ وہ 2 جولائی کو طے پائے فارمولے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے اور اس سے دستبردار نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ “ہم نے سنا ہے کہ تکنیکی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھی اور کچھ تفصیلات کی چھان بین کی، لیکن ہم نے ان میں حصہ نہیں لیا۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ صلاح الدین محور اور نٹساریم راہداریوں اور رفح کراسنگ سے اسرائیلی انخلاء کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔”

الحیہ نے اتوار کی شام الجزیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن پریس انٹرویو میں کہا کہ “مئی میں ہم نے معاہدے کی حمایت میں ثالثوں کی ایک تجویز پر اتفاق کیا تھا، مگر قابض دشمن کا ردعمل رفح اور اس کی کراسنگ پر حملہ کرنے کی صورت میں ملا۔ ہم نے صدر بائیڈن کی پیش کردہ جنگ بندی تجاویز کو قبول کیا اور سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کا اعلان کیا، مگر اسرائیلی حکومت نے صدر بائیڈن اور سلامتی کونسل کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا۔”

انہوں نے متنبہ کیا کہ “صدر بائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی دستاویز کو ہماری طرف سے تسلیم کرنے کے بعد نیتن یاہو کا فرار اور پھر نئی شرائط عائد کرنا جنگ بندی کی کوششوں کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل نے صلاح الدین محور اور نٹساریم کوریڈور پر فوج برقرار رکھنے کے ساتھ عمر قید کی سزا پانے والے فلسطینیوں کی رہائی سے انکار کیا، جس نے بات چیت میں رکاوٹ پیدا کی۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا کہ نٹساریم سے فوج نہیں نکالیں گے اور فلاڈیلفیا میں بھی فوج موجود رکھیں گے۔ میں یہاں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کی پٹی سے باہر نکلنے اور مکمل انخلاء کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔”

خلیل الحیہ نے اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ قابض حکومت کے وزیراعظم چاہتے ہیں کہ جنگ جاری رہے اور وہ کسی معاہدے تک نہیں پہنچنا چاہتے کیونکہ اس معاہدے کی اصل قیمت ہے، اور وہ یہ قیمت ادا نہیں کرنا چاہتے۔

حماس کے رہنما نے کہا کہ پچھلے سال نومبر اور دسمبر میں 115 سے 125 سے زیادہ اسرائیلی اور غیر ملکی قیدی قطری تجویز اور ثالثی کی کوشش پر رہا ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ “ہم نے اعلیٰ معیار کے ساتھ تبادلے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں ہر مرد اور عورت کے بدلے 500 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جب ثالثوں نے مداخلت کی اور کہا کہ اگر آپ تبادلے میں لچک فراہم کرتے ہیں تو بہت اچھا موقع ہے، ہم نے فوری طور پر پہل کی اور لچک فراہم کی۔”

خلیل الحیہ نے کہا کہ “ثالثوں اور امریکیوں کو یہ لچک بہت پسند آئی، لیکن قابض ریاست نے اسے مسترد کردیا۔ پھر مئی میں ایک نئی چوری شروع کر دی اور مصری ثالثوں نے ایک مکمل معاہدہ پیش کیا جس پر ہم نے دوسرے دن براہ راست رضامندی ظاہر کر دی، مگر صہیونی دشمن نے جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے کے بجائے رفح کراسنگ پر دھاوا بول دیا، اور یہ ابھی تک بند ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “نیتن یاہو نے کہا کہ فلاڈیلفیا قیدیوں سے زیادہ اہم ہے۔ وہ قیدیوں کو اپنی ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔”

انہوں نے کہا کہ چھ قیدی جن کی لاشیں حال ہی میں قابض افواج نے اٹھا لی تھیں، وہ زندہ بچ سکتے تھے مگر نیتن یاہو نے انہیں بھی قتل کردیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan