نیویارک – ایجنسیاں
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے (او سی ایچ اے) کی قائم مقام سربراہ جوئس مسویا نے جمعرات کو غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور انسانی امداد کی کوششوں میں پیش آنے والی رکاوٹوں پر افسوس کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا: “ہماری بنیادی انسانیت کا کیا حال ہو گیا ہے؟”
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق، انہوں نے کہا کہ “ہم 24 گھنٹے سے زیادہ پہلے منصوبہ بندی نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں یہ جاننے میں مشکلات کا سامنا ہے کہ ہمارے پاس کیا رسد ہوگی، وہ کب ہمارے پاس آئے گی یا ہم کہاں پہنچ سکیں گے۔”
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ “شہری بھوکے ہیں، پیاسے ہیں، بیمار ہیں اور بے گھر ہیں۔ انہیں اس سے بھی آگے دھکیل دیا گیا ہے، جو کوئی بھی انسان برداشت کر سکتا ہے۔”
جوئس مسویا کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اقوام متحدہ کو پیر کو غزہ کے اندر امداد اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت روکنی پڑی تھی، کیونکہ اسرائیل نے دیر البلاح کے علاقے سے انخلا کا کہا تھا جو کہ یو این کارکنوں کا مرکز تھا۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ کا 88 فیصد سے زیادہ علاقہ کسی نہ کسی وقت خالی کرنے کے (اسرائیلی) حکم نامے کے تحت آ چکا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “غیر یقینی صورت حال” کا شکار شہریوں کو غزہ کی پٹی کے صرف 11 فیصد علاقے میں جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “انخلا کے احکامات بین الاقوامی انسانی قانون کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہیں۔”