برطانیہ میں قائم مر کز برائے حق واپسی کے چیئرمین ماجد الزیر نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی غزہ نے یورپی امدادی قافلے”آزادی” پر اسرائیلی حملے کے بعد نیا امدادی قافلہ غزہ لانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
یہ قافلہ آئندہ چھ ہفتوں کے دوران غزہ کے لیے روانہ ہو گا، جس کے لیے مختلف یورپی تنظیموں سے رابطے شروع کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے ہر قسم کی جارحیت اور دہشت گردی کے خطرات کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں نے پہلے سے بڑھ کر تعااون کا یقین دلایا ہے۔
پیر کے روز لندن میں اپنے ایک بیان میں ماجد الزیر نے کہا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ یورپی مہم اور دیگر عالمی انسانی حقو ق کی تنظیموں کا نصب العین ہے۔ انہوں نے کہا کہ امدادی قافلے پردہشت گردی کا ارتکاب کر کے اسرائیل دنیا کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور ان کی مدد سے نہیں روک سکتا۔
الزیر نے کہا کہ یورپ میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف سخت غم وغصے کی کیفیت پائی جاتی ہے جبکہ گذشتہ روز صہیونی فوج کے امدادی قافلے آزادی پرحملے نے اس غصے پر جلتی پر تیل کا کام دیا ہے، اب یورپ سمیت پوری دنیا سے امدادی قافلے غزہ کا رخ کریں گے۔
انہوں نے عالمی برادری، یورپی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے اور اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے نئے امدادی قافلے میں بڑھ چڑھ کر حصہ ہے۔
ماجد الزیر نے کہا کہ اسرائیل کے امدادی قافلے پر حملہ کر کے اور بیس افراد کو شہید اور باقی کو گرفتار کر کے عالمی دشت گردی کا ثبوت دیا ہے، اسرائیل کو یہ کارروائی سخت مہنگی پڑے گی ۔ وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل سے گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جائے۔
حق واپسی مرکز کے سربراہ نے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی فوجی اور سیاسی قیادت کا فلسطینی امدادی قافلے پر حملے کے جرم میں ٹرائل کیا جائے۔
ادھر برطانیہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر برطانیہ میں مقیم فلسطینی اور عرب شہریوں، مقامی آبادی اور دیگر مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے امدادی قافلے آزادی پرصہیونی بربریت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔