پیر کی صبح عالمی سمندری حدود میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر اسرائیلی حملے کے خلاف مصری اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سےقاہرہ میں متعین صہیونی سفیر کی فوری طور پر ملک بدری اور اپنے سفیر کی تل ابیب سے واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ صہیونی جارحیت کے خلاف پیر کے روز مصری وزارت خارجہ کے دفتر کے باہر ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے مصری حکومت کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں اسرائیل کے ساتھ معاونت پر مصری صدرحسنی مبارک کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک ہزاروں افراد نے” غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں مدد کرنے والی صہیونی ایجنٹ ہیں”، فلسطین کی ازادی اور اسرائیل کی بربادی تک جنگ جاری رہے گی” کے نعر بلند کیے۔ اس موقع پر مصری رکن پارلیمنٹ اور اخوان المسلمون کے راہنما سعد الحسینی نے کہا کہ کہا کہ غزہ کے سمندر میں امدادی قافلےکے ساتھ جو کچھ ہوا اس دہشت گردی کا تنہا اسرائیل ذمہ دار نہیں بلکہ مصری حکومت بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ مصری حکومت کی طرف سے بھی غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ ہے۔ مصر کی طرف سے غزہ کے زمینی راستے بند کر رکھے ہیں انہوں نے غزہ کو بین الاقوامی دنیا سے ملانی والی واحد گذرگاہ رفح کو مستقل طور پر فلسطینیوں کی آمد و رفت پرکھولنے کا مطالبہ کیا۔ مصری اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عصام عریان نے غزہ کے عالمی پانی میں صہیونی جارحیت کو بد ترین دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی جارحیت پرعالمی برادری خصوصا عرب ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے مصری وزارت خارجہ کے سامنے اپنے چار مطالبات پیش کیے اور کہا کہ حکومت ملک میں تعینات صہیونی سفیر کو ملک بدر کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرے، تل ابیب سے اپنا سفیر واپس بلائے، غزہ کے رفح بارڈر کو فوری طور پر کھول دے اور تمام عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوٓئے صہیونی ریاست سے مذاکرات روک دے۔