مقبوضہ بیت المقدس – فلسطین فائونڈیشن پاکستان اقوام متحدہ میں اسرائیلی ریاست کے انتہا پسند مندوب نے اقوام متحدہ کے خلاف زہر اُگلتے ہوئے عالمی ادارے کے ہیڈکوارٹر کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو اسرائیلی اخبار “ماریو” نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب گیلاد اردان نے کہا ہے کہ “اقوام متحدہ کی عمارت کو بند کر کے اسے نیست و نابود کر دیا جائے۔”
اردان نے نیو یارک میں قائم اقوام متحدہ کی عمارت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ “یہ عمارت باہر سے خوبصورت لگتی ہے، لیکن یہ اندر سے ٹیڑھی اور مسخ شدہ ہے۔”
اخبار نے نشاندہی کی کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اردان نے اقوام متحدہ کے خلاف اس طرح کی انتہا پسندانہ تنقید کی ہو۔
انہوں نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ “ہمیں اقوام متحدہ کے خلاف بے مثال اقدامات کرنے چاہئیں، یروشلم میں اقوام متحدہ کے کمپلیکس کو بند کر دینا چاہیے، اور اسرائیل میں تعینات ایجنسیوں کے سربراہان کو ملک بدر کرنا چاہیے تاکہ واضح پیغام جائے کہ اقوام متحدہ کو اسرائیل کے خلاف اقوام کے مسلسل تعصب اور استحصال کی قیمت چکانی پڑے گی۔”
اردان کو بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں قائم لیکوڈ پارٹی کا سرکردہ لیڈر سمجھا جاتا ہے۔ وہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے نگران ادارے ’انروا‘ کے خلاف بھی اسی طرح کی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کر چکا ہے۔
تل ابیب اور اقوام متحدہ کے درمیان کشیدگی اُس وقت بڑھ گئی جب قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ جون میں بچوں کو قتل کرنے والے اداروں کی بلیک لسٹ میں شامل کیا۔
دریں اثنا، برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت جواب میں فلسطین میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے خلاف انتقامی اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے، جن میں وہ ایجنسیاں بھی شامل ہیں جو غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔