Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’غزہ میں چھ لاکھ 25 ہزار بچے ایک سال سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں‘


نیو یارک – فلسطین فائونڈیشن پاکستان

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی  کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ غزہ میں 625,000 بچے ایک سال سے سکول جانے سے محروم ہیں، جن میں ایجنسی کے سکولوں میں زیر تعلیم تین لاکھ طلباء بھی شامل ہیں۔

انہوں نے یہ بات ‘ یا “گلوبل فنڈ فار ایجوکیشن ان ایمرجنسیز اینڈ لانگ کرائسز” کو دیے گئے انٹرویو میں کہی، جس کا انتظام اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، لازارینی نے یہ معلومات ‘ایکس’ پلیٹ فارم پر بھی شیئر کیں۔

لازارینی نے انٹرویو میں کہا کہ “جنگ نے غزہ میں بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں ہر دوسرا شخص ایک بچہ ہے۔ ہزاروں بچے مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں معذور ہو چکے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا: “غزہ کی پٹی میں 625,000 بچے، جن میں  کے 300,000 طلباء بھی شامل ہیں، کو جنگ کے آغاز سے تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔”

فلپ لازارینی کے مطابق:  کے تقریباً 70 فیصد سکولوں پر بمباری کی گئی، جو بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کو نمایاں کرتی ہے۔” انہوں نے نشاندہی کی کہ “ان سکولوں میں سے 95 فیصد کو بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، مگر ان پر بھی بمباری کی جاتی ہے۔”

انہوں نے وضاحت کی کہ “یہ جنگ مغربی کنارے کے دسیوں ہزار بچوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، کیونکہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی کارروائیوں اور فلسطینی مسلح گروپوں کے ساتھ بار بار جھڑپوں کی وجہ سے ان کے سکول بند ہیں۔”

انہوں نے متنبہ کیا کہ “بچے جتنی دیر تک اسکول سے باہر رہیں گے، ان کے لیے سیکھنے کے نقصانات کو پورا کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔ وہ تشدد اور استحصال کے بھی زیادہ خطرے میں ہیں، چائلڈ لیبر کا شکار ہو سکتے ہیں، کم عمری کی شادیوں کی طرف جا سکتے ہیں، اور مسلح گروپ انہیں جنگ کا ایندھن بنا سکتے ہیں۔”

امریکی حمایت اور مدد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں 132,000 (ایک لاکھ بتیس ہزار) سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ 10,000 سے زیادہ فلسطینی لاپتا ہیں۔

Up Next

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین+- فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے گذشتہ 100 دنوں کے دوران رفح سرحدی راہداری کی بندش ایک ہزار سے زائد بیمار اور زخمی بچوں کی شہادت کا سبب بن چکی ہے۔   میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ وہ بار بار عالمی برادری کی توجہ رفح کراسنگ کی بندش سے پیدا ہونے والے انسانی المیے اور بچوں کی تیزی سے ہونے والی اموات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔   دفتر نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ قابض صہیونی فوج نے فلسطین اور عرب جمہوریہ مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کو جلانے، بلڈوز کرنے اور اسے بند کرنے کے بعد مسلسل 100ویں روز بعد بھی بند کر رکھا ہے۔   کراسنگ کی بندش کے نتیجے میں غزہ میں جنم لینے والا انسانی المیہ مزید تباہ کن شکل اختیار کر گیا ہے۔   بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح کراسنگ اور دوسرے گذر گاہوں کی بندش کے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے تمام طبقات پر تباہ کن منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ایک علاقے کی پوری آبادی کا منظم اور وحشیانہ محاصرہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی معاہدوں کی توہین ہے۔   انہوں نے مزید کہا کہ قابض صہیونی ریاست نے 100 دنوں  غزہ کی پٹی میں ہر قسم کی امداد کے داخلے کو روک رکھا ہے۔ قابض فوج  طبی سامان اور صحت کے وفود کے داخلے کو روکتی ہے اور ادویات اور علاج کی سہولیات میں رکاوٹیں کھڑی کرکے صحت اور انسانی صورتحال کو سنگین تر کر رہی ہے۔   خیال رہے کہ سات مئی کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح پر فوج کشی کی تھی جس کے نتیجے میں صہیونی فوج نے رفح کراسنگ کو  ملیا میٹ کردیا تھا۔ میں مزید پڑھیں https:/urdu.palinfo.com/31512 جملہ حقوق بحق مرکز اطلاعات فلسطین محفوظ ہیں

Don't Miss

طوباس میں بم دھماکے کے نتیجے میں چار اسرائیلی فوجی زخمی

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan