نیو یارک – فلسطین فائونڈیشن پاکستان
کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ یونیورسٹی کے تین عہدیداروں نے متنازع ٹیکسٹ پیغامات کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے، جنہیں ‘سام دشمنی’ پر مبنی قرار دیا گیا تھا۔
یونیورسٹی کی سابق اسٹوڈنٹ لائف آفیسر کرسٹین کرم، سابق اسٹوڈنٹ اینڈ فیملی سپورٹ آفیسر میتھیو پاٹاشنک، اور چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر سوسن چانگ کم کو فی الحال گھر بھیج دیا گیا ہے اور ان کے مبینہ ٹیکسٹ پیغامات کی تحقیقات جاری ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے جولائی میں کہا تھا کہ یہ پیغامات کیمپس میں ایک تقریب کے دوران تبادلہ کیے گئے، جس کا عنوان “کیمپس میں یہودی زندگی: ماضی، حال، اور مستقبل” تھا۔ یہ پیغامات کولمبیا یونیورسٹی اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی دیگر یونیورسٹیوں میں غزہ میں جاری جنگ کے خلاف ہفتوں کے احتجاج کے بعد سامنے آئے تھے۔
یونیورسٹی نے جولائی میں کہا تھا کہ “اس واقعے نے ایسے رویے اور جذبات کا انکشاف کیا جو نہ صرف غیر پیشہ ورانہ تھے، بلکہ پریشان کن طور پر پرانے سام مخالف جذبات کو ابھارتے ہیں۔”
امریکہ میں غزہ پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کے لیے وسیع امریکی حمایت کے خلاف کئی مہینوں تک مظاہرے جاری رہے۔ یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطابق تقریباً 40,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور غزہ کی 22 لاکھ آبادی قحط سے دوچار ہے۔
یونیورسٹیوں میں مظاہرین جنگ کے خاتمے، اسرائیل کے لیے امریکی فوجی حمایت کے خاتمے، اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قابض ریاست کی حمایت کرنے والی کمپنیوں سے یونیورسٹیوں کی سرمایہ کاری کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔