پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پر اسرائیلی بمباری اور وحشیانہ کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل سیز فائر کے قانونی مطالبے کو رد کرتا ہے تو اس کے جواب میں اوآئي سی ممالک ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے اس کے تیل اور تجارت پر پابندیاں عائد کردیں۔
فلسطین فائونڈیشن پاکستان پاکستانی میڈیا کے مطابق اسحاق ڈار نے جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم ممالک کے وزرائے خارجہ کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشرق وسطی اور مسلمانوں کی تاریخ کی اہم جنگ ہے جہاں اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں جاری جنگ نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
انہوں نے تہران نے نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں موجود اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل سے خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، اگر آج ایران پر حملہ ہوا ہے تو کل اسلامی تعاون تنظیم کے کسی اور ملک کو اپنی سرزمین پر اس طرح کی بین الاقوامی دہشت گردی اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے حامل قتل جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران اور فلسطین کی جانب سے وحشیانہ اقدامات کا بدلہ لیا جانا چاہیے لیکن ہمیں ساتھ ساتھ نیتن یاہو کے ایک وسیع تر جنگ کے ڈیزائن کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بالخصوص غزہ میں گزشتہ 10ماہ سے جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور سفاکیت میں اب تک 40ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے