ناوابستہ تحریک نے صہیونی حکومت کے ایٹمی پروگرام کے معاملے کوآئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرزمیں اٹھائے جانے کی بھرپورحمایت کی ہے ۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ناوابستہ تحریک کے رکن ملکوں کے مندوبین نے مطالبہ کیا ہے کہ صہیونی حکومت کی ایٹمی صلاحیتوں کا جائزہ لیا جانا چاہئے اوراس موضوع کوجسے بورڈ آف گورنرزکے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا ہے پوری قوت کے ساتھ اٹھایاجانا چاہئے ۔ ویانا میں موجود سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ناوابستہ تحریک کی طرف سے صہیونی حکومت کے ایٹمی پروگرام پربورڈ آف گورنرزکے اجلاس میں بحث کئے جانے کے موضوع کوپوری قوت کے ساتھ اٹھائے جانے کوبہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اوراسے سیاسی اعتبار سے ایک بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے کیونکہ امریکہ اوراس کے بعض اتحادی ملکوں نے ابھی تک اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کوآئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرزکے اجلاس میں اٹھائے جانے کی مخالفت کا اعلان کیا ہے ۔ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈآف گورنرزکے اجلاس کے ایجنڈے کی شق نمبرمیں جس میں صہیونی حکومت کی ایٹمی توانائیوں کا جائزہ لئے جانے کی بات کی گئی ہے کہا گیا ہے کہ ایجنسی کے رکن ممالک اس بارے میں تبادلہ خیال کريں گے اورصہیونی حکومت کے ایٹمی پروگرام پراپنے خیالات کا کھل کراظہارکریں گے ۔ ناوابستہ تحریک کے رکن ملکوں کے سفیروں نے اپنے ایک اجلاس میں کہا کہ بورڈ آف گورنرزکے اجلاس میں صہیونی حکومت کے ایٹمی پروگرام کا موضوع پوری قوت کےساتھ اٹھائيں گے ویانا میں ایک باخبر سفارتی ذریعہ کاکہنا ہے کہ یہ اقدام ایجنسی کی قرارداد سترہ کے تحت اٹھایا جارہا ہے ۔آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا آئندہ اجلاس سات جون سے شروع ہورہا ہے ۔