بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سمندر پار امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آزادی کے مرحلے کی جانب حقیقی اور موثر پیش رفت ہے۔
خالد مشعل نے الزیتونہ سینٹر فار اسٹڈیز اینڈ کنسلٹیشنز کے زیر اہتمام ایک سمپوزیم کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “فلسطینیوں کی اندرونی صف بندی طوفان الاقصیٰ کے بعد ایک ضروری اور ناگزیر معاملہ بن گیا ہے۔ اسے ملتوی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ فلسطینی علاقوں کو آزاد کرانے کے مرحلے کی طرف ایک مؤثر تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے
خالد مشعل نےکہا کہ “فلسطینیوں کا باہمی اتحاد ایسی چیز نہیں ہے جس کا ہم جنگ کے خاتمے تک انتظار کریں۔ بلکہ ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے اور جنگ کے دوران قومی صف بندی کرنی چاہیے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو جنگ سے باہر تھے اور مزاحمت کی شکست کا انتظار کر رہے تھے طوفان الاقصیٰ کے خاتمے اور غزہ میں مزاحمت کی فتح کے بعد ان کا وزن کیا ہوگا؟
انہوں نے نشاندہی کی کہ “فلسطینی مزاحمت قیمت اور قربانیاں ادا کرتی ہے، لیکن یہ ان قربانیوں کے ثمرات بھی حاصل کرے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “اسرائیلی وجود کے ساتھ تصادم کا انتخاب موجودہ حالات میں بہتر فیصلہ ہے کیونکہ امن اور بات چیت کے ذریعے فلسطینی قوم کے مقاصد حاصل نہیں ہوسکے جس کے بعد ہمیں مزاحمت کی طرف آنا پڑا‘‘۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “اس جنگ نے خطے میں منظر کے تمام عناصر کو بدل کر رکھ دیا۔ ہر چیز کو بکھیر دیا، فلسطینی کاز میں پیدا ہونے والی خاموشی کو ہلا کر رکھ دیا اور لوگوں کو ایک مثبت جھٹکا دیا”۔
ان کا ماننا تھا کہ “ہمیں سیاسی اور سکیورٹی کے لحاظ سے درحقیقت اوسلو سے آگے بڑھنا چاہیے اور ایک نئے مرحلے میں داخل ہونا چاہیے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم دوسری انتفاضہ کے بعد اوسلو کے بعد کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ آج طوفان الاقصیٰ کے بعد ہمیں ایک نئی حقیقت کا سامنا ہے۔ ہمیں اوسلو سے متعلق ہر چیز پر قابو پانا چاہیے”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “فلسطینی عوام اور قوتوں کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔ فلسطین کے کسی ایک علاقے کو دوسرے سے الگ نہیں کرنا چاہیے۔