غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے اتوار کے روز کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو پٹی پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض فوج کی بمباری میں 17000 سے زیادہ بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
“سرکاری میڈیا” کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات کو موصول ہوئی ہے جس میں نشاندہی کی کہ ان بچوں میں سے 3 فی صد اپنے والدین میں سے دونوں سے محروم ہو گئے۔
یہ تعداد اقوام متحدہ کے پہلے شائع ہونے والے تخمینوں سے مطابقت رکھتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً 17,000 بچے یتیم ہو چکے ہیں یا گرفتاریوں اور دیگر حالات کی وجہ سے اپنے والدین سے الگ ہو چکے ہیں۔
غزہ پر مسلط اسرائیلی جارجیت کے نتیجےمیں بچے انتہائی المناک حالات میں رہتے ہیں۔ انفراسٹرکچر کے منہدم ہونے، وبائی امراض اور بیماریوں کے پھیلاؤ اور بار بار نقل مکانی کےدوران وہ پناہ گاہوں اور خیموں میں رہتے ہیں جہاں وہ روزمرہ کی ضروریات سے محروم ہیں۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن کو ایک سابقہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “غزہ میں تشدد سے بچ جانے والے بچے ناقابل بیان ہولناکی کا شکار ہیں، جن میں زندگی بدل دینے والے زخموں کے علاوہ جلنے، بیماریوں کا شکار ہونے کے ساتھ ناکافی طبی دیکھ بھال اوروالدین سے محروم ہیں۔