نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) امریکی محکمہ خارجہ کا ایک اور عہدیدار غزہ جنگ میں بائیڈن کی اسرائیل کی حمایت پر مبنی پالیسی کے خلاف بہ طور احتجاج مستعفی ہوگیا۔
تین باخبر لوگوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی- فلسطینی امور کے لیے امریکی نائب معاون وزیر خارجہ اینڈریو ملر نے اس ہفتے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ استعفی ان امریکی سفارت کاروں کے لیے ایک دھچکا ہے جو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحاد کے ساتھ زیادہ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملر نے جمعہ کو اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اس نے اپنی ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے اپنے خاندان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں آٹھ ماہ کی جنگ کے دوران اس نے اپنے خاندان والوں کو شاذ و نادر ہی دیکھا ہے۔ ملر نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ یہ ذمہ داریاں نہ ہوں تو وہ اپنی ملازمت برقرار رکھنے کو ترجیح دیں گے۔ وہ انتظامیہ کی پالیسی سے متفق نہیں اور جس چیز پر ان کا یقین ہے اس کے لیے لڑیں گے۔
ملر کا استعفی جس کی پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی جنگ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد پر حکومت کے اندر اور باہر بڑھتی ہوئی مایوسی کے دوران دیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کے درمیان یہ خدشات بھی پھیل رہے ہیں کہ پالیسی معاملات پر صدر بائیڈن کے قریبی مشیروں میں ایک تنگ نظری کا غلبہ ہے۔ ملر اب تک مستعفی ہونے والے سب سے سینئر امریکی اہلکار ہیں اور ان کا پورٹ فولیو اسرائیل- فلسطینی مسائل پر مرکوز ہے۔