رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) آج بیس جون کو ہر سال کی طرح پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2000ء میں دی تھی۔
یہ دن مہاجرین کے مسئلے کو متعارف کرانے، ان کے مصائب اور ضروریات کو اجاگر کرنے اور مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور بحرانوں کے درمیان ان کی مدد کرنے کے طریقوں پر بات کرنے کے لیے وقف ہے۔
سنٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں مہاجرین فلسطینی ہیں جن کی تعداد 60 لاکھ سے زائد ہے۔ یہ فلسطینی مہاجرین 1948ء کے دوران نکبہ صہیونی ملیشا کے حملوں کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پرمجبور ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی UNRWA کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری 2022ء میں اس کے ساتھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 5.9 ملین تھی، جن میں تقریباً 25 لاکھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں شامل تھے۔ اس طرح وہ فلسطینی پناہ گزینوں کا تقریباً 42 فیصد جن میں 15 فیصد غزہ کی پٹی میں اور 27 فی صد مغربی کنارےکےعلاقوں میں آباد ہیں۔
عرب ممالک کی سطح پر اردن میں UNRWA کے ساتھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کا تناسب فلسطینی پناہ گزینوں کے تقریباً 40 فی صد تک پہنچ گیا، جب کہ لبنان اور شام میں یہ تناسب بالترتیب تقریباً 8 اور 10 فی صد تک پہنچ گیا۔
یہ اندازے غیر رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کی کم از کم تعداد کی نمائندگی کرتے ہیں، کیونکہ اس تعداد میں وہ فلسطینی شامل نہیں ہیں جو 1949 کے بعد جون 1967 کی جنگ کے موقع تک بے گھر ہوئے تھے “UNRWA کی تعریف کے مطابق جنگ کے پس منظر کے مطابق 1967 میں بے گھر یا جلاوطن کیے جانے والے فلسطینی پناہ گزینوں میں شامل نہیں۔
غزہ کی پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 66 فیصد پناہ گزین ہیں۔
ریاست فلسطین میں پناہ گزینوں کی آبادی کا تناسب 2017ء میں فلسطینیوں کی کل آبادی کا تقریباً 42.2 فی صد تھا۔ مغربی کنارے کی آبادی کا 26.3 فی صد پناہ گزین ہیں، جب کہ غزہ کی پٹی میں مہاجرین کا فیصد 66.1 فیصد تھا۔
1948ء کے نکبہ سے لے کر آج تک (فلسطین کے اندر اور باہر) فلسطینی اور عرب شہداء کی تعداد 1 لاکھ 36 ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ 2000ء میں دوسرے انتفاضہ کے آغاز سے لے کر 04/30/2024 تک شہداء کی تعداد تقریباً 30 ہزار تھی۔ 7 اکتوبر 2023 سے 13 جون 2024 تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے دوران 46,500 شہید ہوئے ہیں جن میں 15,162 سے زیادہ بچے اور 10,018 خواتین سمیت 147 سے زیادہ صحافی شامل ہیں۔
جب کہ 7000 سے زائد شہری لاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے ریکارڈ کے مطابق غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اکتوبر سے اسرائیلی غاصب ریاست کی جارحیت کے آغاز سے اب تک 520 شہید ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد تقریباً 2 ملین افراد بھی تک نے گھر ہیں۔
عام طور پر علاقائی سطح پر فلسطینی پناہ گزینوں اور غیر پناہ گزینوں کے سماجی اور معاشی حالات میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ تعلیمی اشاریے یہ بتاتے ہیں کہ مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوں میں ناخواندگی کی شرح 2.3 فیصد کے مقابلے میں تقریباً 1.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ غیر مہاجرین، اور غزہ کی پٹی میں یہ شرح پناہ گزینوں کے لیے 1.7% تک پہنچ گئی جبکہ غیر مہاجرین کے لیے یہ شرح 2.0 فی صد ہے۔
2022 میں غزہ کی پٹی میں پناہ گزینوں میں بے روزگاری کی شرح 47 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔ غیر مہاجرین کے لیے یہ تناسب 42 فی صد ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت کےباعث بے روزگاری کی شرح بے مثال سطح پر پہنچ گئی ہے ۔تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 کی چوتھی سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 75 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔