مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز اور قابض صہیونی فوج کے درمیان ایک مشترکہ اجلاس میں عباس ملیشیا نے اسرائیل کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی ہر شکل کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور صہیونی مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ عباس ملیشیا نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے زیر کنٹرول علاقوں میں خود کارروائی کے بجائے انہیں بتائیں تاکہ عباس ملیشیا مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی کرسکے۔مرکز اطلاعات فلسطین کو ذرائع سے عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے درمیان ملاقات کا ایک دستاویزی ثبوت ملا ہے۔ اس دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حال ہی میں عباس ملیشیا اور قابض فوج کی اعلیٰ کمان کے درمیان مغربی کنارے میں ایک اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں نے اسرائیلی فوج پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے کے فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام علاقوں میں فوج کشی کے بجائے عباس ملیشیا کوکارروائی کے اختیارات سونپیں تا کہ مزاحمت کاروں کے خلاف بہتر سے بہتر کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ذرائع کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے ادارے”شن بیٹ” کے وسطی زون سے فوجی کمانڈر، عباس ملیشیا کے بریگیڈئیر ماجد فرج اور میجر نضال ابو دخان اور میجر ابو الفتح نے مغربی کنارے کے ایک خفیہ مقام پرمیٹنگ کی، جس میں مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت۔ حماس۔ اور جہاد اسلامی کے سرگرم کارکنان کے خلاف کارروائی پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسرائیلی فوج کی طرف سے عباس ملیشیا کے اختیارات سے تجاوز کے بعض اقدامات کی ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی ،جس میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ مغربی کنارے کے ” بی اور سی” زون میں عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے تعاون کے بغیر کئی افراد کو حراست میںلیا، حالانکہ وہ افراد اسرائیلی فوج کو مطلوب تھے۔ اس کے علاوہ انہی علاقوں میں عباس ملیشیاکی جانب سے الخلیل میں ایک پولیس چوکی کا قیام بھی شامل ہے جس پر اسرائیلی فوج نے اعتراض کیا کہ یہ پولیس چوکی بھی اسرائیلی فوج کی مرضی کے بغیر بنائی گئی ہے۔اجلاس میں قابض صہیونی فوجی عہدیداروں نے عباس ملیشیا کے عہدیدار سے کہا کہ مغربی کنارے کے زون ”اے” اور بعض دیگر مقامات میں مزاحمت کاروں کی طرف سے قائم زکوة کمیٹیوں کے خلاف ہونے والی کارروائی غیر تسلی بخش ہے، عباس ملیشیا ان علاقوں میں کارروائیوں میں اضافہ کرے۔ اس موقع پرفریقین نے مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کے تحت کارروائیاں جاری کھنے پر اتفاق کیا۔عباس ملیشیا نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے کے فلسطینی اتھارٹی کے زیر کنٹرول علاقوں میں خود کارروائی کے بجائے عباس ملیشیا کو ٹاسک دے تاکہ بہتر سے بہتر نتائج مرتب کیے جا سکیں۔