غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسلامی جہاد نے باضابط طور پر مصر اور قطر کو جنگ بندی سے متعلق امریکی تجاویز کا جواب دے دیا ہے۔
غزہ کی پٹی سے باہر حماس کی طرف سے سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کو قبول کرنے کے اعلان کے بعد تنظیم نے کچھ دیگر تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
گذشتہ روز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ قطری وزیراعظم عبدالرحمان آل ثانی سے ملاقات میں جنگ بندی تجاویز پر اپنا جواب پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے متعلق تجاویز پرمصر کو بھی جواب بھیج دیا گیا ہے۔
حماس رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس نے ثالثوں کو اس تجویز پر کچھ تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی تجویز پر اپنا باضابطہ ردعمل بھیجا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ حماس کسی بھی معاہدے کے لیے غزہ پر جنگ کا مکمل خاتمہ، اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلاء اور بے گھر لوگوں کی واپسی کے اصولی مطالبات پر قائم ہے۔
اس کے علاوہ پٹی کی تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کا باوقار معاہدہ کرنے پر زور دیتی ہے تاکہ دونوں طرف سے قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔