بیجنگ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اتوار کو چین اور پاکستان نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ تسلط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بات پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے 4 اور 8 جون کے درمیان چین کے سرکاری دورے کے بعد دونوں ممالک کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں سامنے آئی ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کا “پابند فیصلہ” ہے اور اسے “فوری طور پر” نافذ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بحران سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
بیان میں عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ “مسئلہ فلسطین کے فوری حل تک پہنچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں”۔
انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان “پائیدار امن کے حصول کے لیے” امن مذاکرات جاری رکھنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
تل ابیب کی طرف سے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر روکنے سے انکار، دو ریاستی حل کے اصول سے انکار اور فلسطینی قیدیوں کی ایک کھیپ کو رہا کرنے سے انکار کے بعد 2014 سے فلسطینی اسرائیل مذاکرات رک گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے “اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصوم شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔