فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے مشیر برائے سیاسی امور ڈاکٹر یوسف ابو رزقہ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی باتیں فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق کے محروم کرنے کھلی سازش اور فلسطین میں تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ جمعرات کے روز غزہ میں یوسف رزقہ کی جانب سے جار ی ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات”سیاسی مشقیں” ہیں جن کا مقصد ایک طرف فلسطین میں یہودیت کو فروغ دیتے ہوئے فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے محروم کرنا اور دوسری طرف محمود عباس کو دوربارہ صدارت کی کرسی پر بٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں محمود عباس کے صہیونی حکام کے ساتھ جاری براہ راست یا بالواسطہ مذکرات پوری فلسطینی قوم کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ یہ ایک مخصوص گروہ کے صہیونی حکومت کے ساتھ مذاکرات ہیں، فلسطینی عوام محمود عباس کے اسرائیل سے کیے گئے معاہدوں کی پابندی نہیں کریں گے۔ فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان مصالحت سے متعلق انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے مفاہمت کے بارے میں میڈیا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ۔ مفاہمت کی فلسطینی اتھارٹی کی باتیں سیاسی مشقیں ہیں ، جب تک فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کا عمل ختم کر کے فلسطینی مزاحمتی تحریک کی حمایت نہیں کرتی مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔