نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’اونروا‘کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کے حملے میں ایجنسی کے ملازمین کے ملوث ہونے کے اسرائیل کے الزامات نے اقوام متحدہ کے عملے کو “جائز اہداف” بنا دیا۔
لازارینی نے امریکی اخبار “نیو یارک ٹائمز” کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں گذشتہ 7 اکتوبر سے جاری جنگ کا نتیجہ “اقوام متحدہ کے مشن کی صریح بے توقیری کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ جس میں اس کے ملازمین پر حملے بھی شامل ہیں، جن کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں اور اقوام متحدہ کے سیکڑوں ملازمین کو زخمی کر دیا ہے”۔
لازارینی نے اس بات پر زور دیا کہ “اونروا‘‘‘ کے ملازمین کے خلاف حالیہ حملوں کے پیمانے اور دائرہ کار ایک آزاد انکوائری کمیشن کا تقاضا کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی الزامات نے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے عملے کو کچھ لوگوں کی نظروں میں جائز ہدف بنا دیا ہے”
انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیلی اہلکار نہ صرف ہمارے ملازمین کے کام اور ہمارے مشن کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ وہاونروا‘ کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہیں”۔
بدھ کو اسرائیلی کنیسٹ نے ابتدائی رائے شماری میں سال 2024 کے لیے اونروا‘ کے استثنیٰ اور مراعات کو ختم کرنے والے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی۔
مسودہ قانون کے موثر ہونے کے لیے ابھی اس کی مزید تین اضافی رائے شماریاں ہوں گی۔ فلسطینی، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ مہم اونروا‘ کو ختم کرنے اور پناہ گزینوں کے مسئلے کو ختم کرنے کی اسرائیلی مہم ہے۔