نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اونروا)کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ “رفح میں قتل عام کے مناظر ہولناک ہیں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے بچوں اور خواتین ان کے خیموں میں زندہ جلا کر مارا گیا۔
انہوں نے پیر کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ “رفح میں ہماری ٹیموں کے ساتھ رابطے میں بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیں ہے اور ہمارے کچھ ملازمین لاپتہ ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ “ہم امداد کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، لیکن جیسے جیسے وقت گذرتا ہے امدادی آپریشن تقریباً ناممکن ہوتا جاتا ہے”۔
رفح کے شمال مغرب میں ایک بھاری آبادی والے علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد مزید ہلاکتوں کی اطلاعات آئی ہیں۔
شہید ہونے والوں میں پلاسٹک کی عارضی خیموں میں رہنے والے بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
اتوار کی شام قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح کے شمال مغرب میں بے گھر ہونے والے افراد کے کیمپ پر 8 سے زائد میزائلوں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 35 فلسطینی شہید ہوگئے۔ بیشتر زخمی شدید طور پر جھلس چکے ہیں اور امدادی کارکنوں اور طبی عملے کے پاس ان کی مرہم پٹی کے لیے وسائل میسر نہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والے مناظر میں شہید بچوں اور شہریوں کی جلی ہوئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں، جن میں سے کچھ کی لاشیں بری طرح مسخ ہوچکی ہیں۔
گذشتہ سات اکتوبر سے قابض صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی ایک بھیانک جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ اس جنگ میں امریکہ اور مغرب کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیاروں سے سے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کی جاتی ہے۔ پورا غزہ تباہی اور بربادی کی بدترین مثال پیش کررہا ہے جہاں سات ماہ میں سوا لاکھ سےزیادہ فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتا ہیں جب کہ غزہ کی دو ملین آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 36,065 شہید اور 81,26 دیگر زخمی ہوئے۔