غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’اونروا‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی 75 فیصد آبادی کو جبری نقل مکانی کا سامنا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد گذشتہ 7 اکتوبر سے 4 یا 5 مرتبہ بے گھر ہو چکی ہے، جبکہ زمینی حقائق اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 900,000 سے زیادہ لوگ، یا غزہ کی آبادی کا تقریباً 40 فیصد، بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں رفح سے تقریباً 812,000 افراد اور شمالی غزہ میں 100,000 سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں۔
ایجنسی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “غزہ کی 75 فیصد آبادی کو جبری نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے ایک بڑی تعداد کو 4 یا 5 بار بے گھر کیا گیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہزاروں فلسطینی خاندانوں کے لیے اب کوئی جگہ نہیں ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں اور بمباری ایک مستقل خطرہ ہے۔ غزہ میں عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں”ْ۔
بدھ کے روز ایک پچھلی پوسٹ میں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں اس کے ملازمین “صفائی، پانی، فضلہ جمع کرنے اور رہ نمائی فراہم کرکے لوگوں کو مدد فراہم کرتے رہیں”ْ
لیکن اس نے وضاحت کی کہ “چیلنجز بہت زیادہ ہیں۔پانی، ایندھن اور صحت کے وسائل کی شدید قلت ہے۔ غزہ میں لوگوں کی حفاظت کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک امداد کی رسائی کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل بدھ کو UNRWA نے کہا تھا کہ “ہم طبی صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے ہر روز مریضوں کو کھورہے ہیں”ْ
انہوں نے کہا کہ “غزہ میں طبی عملے انتھک محنت کر رہے ہیں، لیکن انہیں وسائل میسر نہیں ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جن مریضوں کو خون کے یونٹ کی ضرورت ہوتی ہے وہ اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اپنے ملازمین اور بے گھر خاندانوں کے عطیات پر انحصار کرتے ہیں۔
رفح اور شمالی غزہ سے ہزاروں افراد کو زبردستی بے گھر کرنے کا عمل جاری ہے، جن میں سے بہت سے پہلے بھی متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں۔