لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)برطانوی خبر رساں ادارے’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے انکشاف کیا یے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے حملے کے دوران مزاحمت کاروں پر جنسی تشدد کا الزام بے بنیاد ہے جس میں کوئی صداقت نہیںْ
ایسوسی ایٹڈ پریس نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے دوران جنسی حملوں کا دعویٰ کرنے والے ایک اسرائیلی رضاکار کے حوالے سے کہا کہ اس نے کہانیاں نہیں گھڑتیں، بلکہ اس کی غلط تشریح کی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے بعد میں اسے درست کیا۔
اسرائیلی حکومت اور اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے بچوں کے سر قلم کیے اور عصمت دری جیسی خلاف ورزیاں کیں، تاہم حماس نے ان الزمات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کرمسترد کردیا اور ویڈیو کلپس شائع کیے جن میں اس کے جنگجو بچوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں پیش آتے ہیں۔
ایک اور ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ القسام بریگیڈ کے مجاہدین نے ایک خاتون اور اس کے دو بچوں کو سرحد پر چھوڑ دیا، جب اس نے انہیں گولہ باری کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن عزت الرشق نے انگریزی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ”دنیا اسرائیلی بیانیہ کے جھوٹ اوردروغ گوئی کا پتہ لگائے گی جو فلسطینی مزاحمت کے مبینہ مظالم کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلاتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اس طرح کے الزامات کبھی ثابت نہیں ہوئے اور نہ ہی ایسے جھوٹے الزامات کی حمایت کے لیے کوئی ثبوت فراہم کیے گئے ہیں”ْ
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اشارہ کیا کہ مذہبی غیر سرکاری تنظیم “زکا‘‘ جو 7 اکتوبر کے حملے کے بعد لاشیں اکٹھی کرنے کی ذمہ دار تھی نے کئی ماہ بعد اعتراف کیا کہ حملے کے دوران جنسی حملوں کے واقعات کے حوالے سے میڈیا میں پھیلائی گئی خبریں غلط تھیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ 1995ء میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم “زکا‘‘ رضاکار گرپ ہے جو “غیر فطری” موت کے واقعات سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے اور تمام ہنگامی خدمات اور سکیورٹی فورسز کے تعاون سے کام کرتی ہے۔ اس کے زیادہ تر اراکین مذہبی ہیں۔ یہودیوں نے 3 ماہ کے عرصے میں صحافیوں کو بتایا کہ 7 اکتوبر کے حملے کے دوران ایک حاملہ خاتون کے پیٹ کوچاک کرنے اور بچوں کے سر قلم کیے جانے کے بارے میں من گھڑت کہانیاں بنائی گئی تھیں”۔
اس نے نشاندہی کی کہ تنظیم نے رضاکار سے کہا کہ وہ صحافیوں کو 7 اکتوبر کے حملے کے بارے میں من گھڑت کہانی سنانا بند کر دے، لیکن اس نے مہینوں بعد تک کوئی جواب نہیں دیا۔
اس کے نتیجے میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا کہ امریکی “ایسوسی ایٹڈ پریس” ایجنسی کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ جس میں اس نے تصدیق کی ہے کہ صہیونی ریاست کے الزامات کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے 7 اکتوبر کو جنسی تشدد کا ارتکاب کیا درست نہیں ہے۔ یہ کہ انہیں جان بوجھ کر گھڑا گیا۔ یہ ان الزامات کو فروغ دینے والوں کے منہ پر ایک نیا طمانچہ ہے جو کہ بے بنیاد ہیں۔ یہ کہ اس کا استعمال مزاحمت کو شیطانی بنانے اور اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز رویے پر پردہ ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا۔
حماس نے کہا کہ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ نے صہیونی ریاست کے فلسطینی مزاحمت کو بدنام کرنے کے بیانات کی قلعی کھولنے کے لیےکافی ہے۔ اس رپورٹ نےصہیونی بیانیےکے جھوٹے اور فلسطینی مزاحمتی بیانیے کی صداقت پرمہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے موقعے پرفلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے اندر گھس کرجو کارروائی کی اس میں بچوں کے سرقلم کرنے اور ریپ کے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ملاْ