مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)جمعہ کے روز اسرائیلی قابض فوج نے مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل شہر میں واقع مسجد ابراہیمی پر دھاوا بولا۔ محکمہ اوقاف اسلامی کے ملازمین کو وہاں سے نکال دیا اور اذان مغرب کی نماز سے روک دیا۔
الخلیل میں اوقاف کے ڈائریکٹر غسان الرجبی نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ “قابض افواج نے اوقاف کے ملازمین کو روکا، انہیں حرم مسجد سے باہر نکال دیا اور اذان نماز سے منع کردیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “چھاپہ جمعے کے روز ایک غیر معمولی انداز میں ہوا، اور ایسا لگتا ہے کہ اس نے مسجد پر دھاوا بولنے اور اس کے تمام حصوں اور اندرونی صحنوں کا دورہ کرنے والی ایک بڑی شخصیت کے لیے راہ ہموار کی گئی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “مقدس مقام میں داخلے پر پابندی اس وقت تک نافذ رہی جب تک کہ عشاء کی نماز کا وقت نہیں ہوگیا۔
1994 کے بعد سے “اسرائیلی غاصب ریاست” نے مسجد ابراہیمی کو یہودیوں اور مسلمانون کے درمیان تقسیم کررکھا ہے۔ یہودیو کے لیے 63 فیصد تقسیم حصہ مختص ہے جب کہ 37 فیصد مسلمانوں کے لیے ہے۔ اس تقسیم سازش سے قبل ایک انتہا پسند یہودی نے مسجد میں نماز فجر کے وقت دہشت گردی کی کارروائی کی تھی جس مین 29 نمازی شہید ہوگئے تھے۔