انقرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) ترکیہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی ہونے تک اور غزہ میں انسانی بنیادوں پر وافر امدادی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی تک اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں۔ یہ بات ترک وزیر تجارت نے کہی ہے۔ واضح رہے اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے سات ماہ تک ہونے والے ہیں لیکن اس دوران 34596 سے زائد فلسطینیوں کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت اور تقریبا پورے غزہ کی تباہی کے باوجود بہت کم تعداد میں ایسے ملک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ اپنی تجارت کو معطل یا موقف کیا ہے۔
البتہ عوامی سطح پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ مشرق وسطی کے علاوہ یورپ اور امریکہ میں بھی زور پکڑ رہا ہے۔ ترکیہ کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو محدود کرنے کے اس باقاعدہ اعلان کے بعد ترکیہ کے برآمدات کرنے والے تاجروں اور تجارتی کمپنیوں نے بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے برآمدی امور کو روک کر دوسرے ملکوں کی طرف امہانات کی تلاش شروع کر دی ہے تاکہ نئی منڈیاں سامنے آسکیں۔
ترکیہ کے وزیر تجارت عمر بولات نے جمعہ کو اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کے تجارتی تعلقات کو روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا’ ترکیہ نے اسرائیل سے آنے اور جانے والی تمام برآمدات اور درآمدات بند کر دی ہیں۔’
انہوں نے فلسطنی عوام کے ساتھ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بدترین قتل عام کو غزہ میں ایک بڑے انسانی المیے کا باعث قرار دیا۔ لہکن ایک غیر معمولی تباہی اور ہزاروں بچوں اور عورتوں کی ہلاکت کے باوجود اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کو تیار ہے نہ جنگ بندی کو تیار ہے، حتی کہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل میں اپنی پیدا کردہ رکاوٹوں کو بھی دور کرنے کو تیار نہیں ہے۔
عمر بولات کے مطابق غزہ کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود ابھی رفح پر بھی حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس صورتحال نے ترکیہ کو تجارتی تعلقات کی اسرائیل کےساتھ معطلی پر مجبور کر دیا ہے۔
وزبر بولات نے غزہ کی اس صورت حال کا نقشہ واضح کرتے ہوئے کیھ ایک تقریر میں کہا کہ غزہ کی صورت حال اور اسرائیلی جنگی پالیسی نے ترکیہ کو تجارت روکنے پر اکسایاہے۔
واضح رہے استنبول کے اپریل 2023 میں اسرائیل کے درمیان تجارت کا حجم 6.8 بلین ڈالر تھا۔ برآمدی شعبے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے برآمد کنندگان اسرائیل سے فرم آرڈرز کے ساتھ تیسرے ممالک کو تجارتی تعطل کے بعد سامان بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔