دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہ نما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کا جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے ردعمل جو ہمیں ثالثوں کے ذریعے موصول ہوا ہے، اس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے اور اس بارے میں کسی فیصلے پر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہے”۔
ابو زہری نے اتوار کو ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ “حماس کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جس میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض ریاست کی جارحیت کو روکنا شامل نہ ہو”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “حماس نے مصر اور قطری بھائیوں کو یقین دلایا کہ وہ ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہے، لیکن ہم کسی امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے”۔
ہفتے کے روز حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اسے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی کے حوالے سے موقف پر قابض ریاست کا سرکاری ردعمل موصول ہوا ہے، جو اس نے ثالثوں مصر اور قطر کو 13 اپریل کو دیا تھا۔ اگر اس کا مطالعہ مکمل ہونے کے بعد حماس اپنا جواب (ثالثوں کو) دے گی۔
اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے مسلسل 205ویں روز بھی غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھی ہے، جب کہ اس کے طیاروں نے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ غزہ کا محاصرہ جاری ہے اور شہریوں کو پانی، خوراک اور ادیات کی فراہمی بدستور بند ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 34,454 فلسطینی شہید اور 77,575 زخمی ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس پٹی سے تقریباً 1.7 ملین افراد بے گھر ہوئے۔