غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) طوفان الاقصیٰ کے 200 دن کی تکمیل پر القسام بریگیڈز کے ترجمان نقاب پوش ابو عبیدہ نے مزاحمت میں امید، فخر اطمینان کے بارے میں بات کی‘۔
’ٹویٹر‘ پر ابوعبیدہ نے کہا کہ “ہمیں اس آواز کی کمی محسوس ہوتی ہے جو خدا کے دشمنوں کو خوفزدہ کرتی ہے‘‘۔
گزشتہ 7 اکتوبر کو آپریشن طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے بعد روز مرہ کی بنیاد پر القسام بریگیڈز کے ترجمان نے اپنی تقریر کا آغاز سورۃ البقرہ کی دو آیات “رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًۭا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَٱنصُرْنَا عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَافِرِينَ”. سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سامن حرب وضرب بنانے سے قبل رجال کار تیار کیے۔ ہم نے ایسے مجاھد تیار کیے جو قبضے اور مزاحمت کے درمیان طاقت کے فرق کو سمجھتے ہیں۔
اپنی عام فصاحت اور گرج دار آواز کے ساتھ ابو عبیدہ نے قابض فوج کو اپنا بیان فلسطینی شاعر تمیم برغوثی کی ایک نظم کے اشعار سے دیا۔
“ابو عبیدہ” نےکہا کہ “سب سے اہم عرب میدان اور ان میں سے سب سے اہم اور عوامی سطح پر اور دشمن کے ذہن میں سب سے زیادہ مصروف اردن کے پیارے عوام ہیں جن کو ہم سلام کہتے ہیں۔ ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی کارروائی کو آگے بڑھائیں اور فلسطینی قوم کے لیے اٹھ کھڑے ہوں‘‘۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ تمام مزاحمتی قوتوں کوختم کرنے کا صہیونی خواب دنیا کاسب سے بڑا اور سیاہ جھوٹ ہے جسے دشمن کبھی پورا نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ یا امن کا کوئی بھی پیغام طوفان الاقصیٰ کے قلب سے آئے گا۔