حماس ترجمان سامی ابو زہری نے البیرہ شہر کے میونسپلٹی ناظم کمال الطویل کی عباس ملیشیاء کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے- انہوں نے منگل کو مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گرفتاری عباس انتظامیہ کی مغربی کنارے میں جمہور پسندی کی عکاسی کرتی ہے .جہاں آئے روز حماس کارکنوں کو جمہوریت کے نام پر نشانہ بناکر اپنے جمہوری سوچ اور اپروچ کی تصویر دکھائی جاتی ہے- سامی نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے دوغلے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معمولی واقعہ کو بڑھا چڑھاکر پیش کیا جاتا ہے لیکن یہی انسانی حقوق کی تنظیمیں مغربی کنارے میں عباس انتظامیہ کے جرائم پرچپ سادھ لئے ہوئے ہیں- منگل کو باوثوق ذرائع سے مرکز اطلاعات فلسطین کو پتہ چلا ہے کہ دسیوں عباس ملیشاء کے بندوق برداروں نے میونسپلٹی بلڈنگ کو گھیرے میں لے کر کمال الطویل کو گرفتار کرلیا-واضح رہے کہ کمال الطویل دس مرتبہ اسرائیلی جیلوں میں رہا ہے اور پچھلے سال ستمبر کو نو ماہ کی نظربندی کے بعد رہا ہوا تھا-اسی دوران منگل کی صبح کو عباس ملیشیا نے شیخ زیاد مشعال (5) کو رام اللہ کے مشرقی علاقے سلواد میں اپنے دفتر سے گرفتار کیا-مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قابض فورسز بھی اس وقت قصبے میں تعینات کئے گئے تھے- واضح رہے شیخ زیاد 20میں جیل میں رہتے ہوئے سلواد میو نسپل کونسل کیلئے منتخب ہوئے تھے-انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں8 سال کا عرصہ گزارا ہے- اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا نے حماس ممبر پارلیمنٹ کی آفس ڈائریکٹر نہاد قمر کو بیت لحم میں سمن جاری کئے ہیں-حماس ممبر پارلیمنٹ خالد تافش نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے چیمپین ہونے کا دعوی کرنے والے ایک طرف الیکشن کی تیاری کررہے ہیں وہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ لڑرہے ہیں جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں – حماس تحریک نے اسی دوران منگل کو اخبارات کے نام جاری اپنے بیان میں مغربی کنارے میں ان کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کے نتائج انتہائی سنگین نکل سکتے ہیں اور اس کی ساری ذمہ داری فتح پر عائد ہوگی-