اسلامی تحریک مزاحمت –حماس – کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ فتح کی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات فلسطینی عوام کی طرف سے نہیں بلکہ یہ مذاکرات ” فتحاوی گروپ اورصہیونیوں ” کے درمیان ہورہے ہیں. جن کا فلسطینی عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ پیر کے روز غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں فتح کو پارلیمان میں سیٹیں اس وجہ سے کم نہیں ملیں کہ انتخابات میں “دھاندلی” ہوئی بلکہ یہ فلسطینی عوام اس تشخیص کا نتیجہ تھا جو وہ فتح کے بارے میں مسلسل کرتے آرہے تھے۔ فلسطینی عوام جانتے ہیں فتح کے اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات فلسطینی عوام کی اجتماعی سوچ کی نمائندگی نہیں بلکہ یہ فتح کے ایک مخصوص گروہ کی طرف سے صہیونیوں کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ حماس فتح کی طرف سے مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں کے جواب کی منتظر ہے۔ انہوں نے فتح کے راہنما عزام احمد کی جانب سے حماس کے ساتھ مصالحت کاعمل آگے بڑھانے سے متعلق کسی قسم کی خط کتابت کی تردید کی اور کہا کہ گذشتہ اکتوبر سے مصالحتی کوششوں کے سلسلے میں جاری مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتح کی جانب سے مصالحت کے سلسلے میں لچک کا مظاہرہ نہ کرنے کے باوجود حماس مصالحت کے لیے پرعزم ہے، تاہم اس سلسلے میں ابھی تک کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی۔ واضح رہےکہ عمان میں فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عباس زکی نے کہا ہے کہ فتح کے راہنما عزام احمد نے حماس کو مفاہمت کے سلسلے میں خط لکھا ہے جس میں مصر کے مفاہمتی مسودے پرحماس کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے مفاہمتی یادداشت پردستخط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔