غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے رمضان کے مقدس مہینے میں فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ اسرائیل نے قرارداد کو مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نے “ایک مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا جو غزہ کی پٹی سے تمام صیہونی افواج کے انخلاء اور بے گھر افراد کی ان گھروں میں واپسی کا باعث بنے‘‘۔
حماس نے کہا کہ وہ “قیدیوں کے تبادلے کے فوری عمل میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے جو دونوں طرف کے قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے۔”
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انہوں نے مزید کہا کہ “قرارداد کے متن کے تناظر میں ہم فلسطینی شہریوں کی نقل و حرکت کی آزادی اور غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں تمام رہائشیوں کے لیے تمام انسانی ضروریات کے داخلے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
حماس نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ “قابض اسرائیل پر جنگ بندی پر عمل کرنے اور ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کی جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قوم کو طاقت کے ذریعے دبانے کی حکمت عملی پر چل رہا اور وہ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے دیرینہ فلسطینی حق کو کھلے عام پامال کررہا ہے۔
انہوں نے “الجزائر اور سلامتی کونسل کے تمام ممالک کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت کی اور صہیونی جارحیت اور تباہی کی جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں کی ہیں‘‘۔