نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں غذائی عدم تحفظ کی تازہ ترین رپورٹ ان حالات کا ایک ہولناک واقعہ ہے جس میں شہری زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے پیر کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ “غزہ میں غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کی ضرورت کا پہلا ثبوت ہے۔”
انہوں نے قابض حکام سے مطالبہ کیا کہ “غزہ کے تمام حصوں تک انسانی امداد کے سامان کی مکمل اور غیر محدود رسائی کو یقینی بنایا جائے”۔
انہوں نے عالمی برادری سے “غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے” کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “خوراک کی عدم تحفظ کے شعبے میں دنیا کے معروف ماہرین واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شمالی غزہ کی پٹی میں قحط آنے والا ہے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “غزہ میں 1.1 ملین فلسطینیوں کا نصف سے زیادہ نے اپنی خوراک کا سامان مکمل طور پر ختم کر دیا ہے”۔
اسرائیل کی قابض فوج، جسے امریکہ اور یورپ کی حمایت حاصل ہے، مسلسل 164ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے۔ 90 فیصد سے زیادہ آبادی کے بے گھر ہونے کے نتیجے میں ایک تباہ کن انسانی بحران کا سامنا کررہی ہے۔
اس جارحیت کے نتیجے میں اب تک 31,726 فلسطینی شہید اور 73,792 زخمی ہو چکے ہیں۔