آسٹریلوی حکومت نے چند ماہ قبل دبئی میں حماس کے سرکردہ رہ نما محمود المبحوح کے قتل میں ملوث افراد کی جانب سے جعلی آسٹریلوی سفری دستاویزات استعمال کرنے کی پاداش میں پیر کے روز ایک اسرائیلی سفارتکار کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ آسٹریلوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کی جانے تحقیقات میں یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ اسرائیل ان سفری دستاویزات کی جعلسازی کا مرتکب ہوا ہے۔ بہ قول مسٹر سٹیفن یہ اقدام دوستانہ افعال کے زمرے میں نہیں آتے۔ آسٹریلوی حکومت نے اپنے ملک کے جعلی پاسپورٹس سے متعلق تفتیش کے لئے ایک ٹیم اسرائیل بھیجی تھی، جس نے قتل میں ملوث ان چار شہریوں کو بری الذمہ قرار دیا تھا کہ جن کی شناخت چرا کر مبحوح کے قاتلوں نے جعلی دستاویزات تیار کیں اور دبئی کا سفر اختیار کیا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ حکومت اپنے پاسپورٹس کی جعلسازی کی اجازت نہیں دے سکتی اور بالخصوص کسی دوست ملک کو بھی ایسا کرنے دینا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں، اس لئے ہم ان نے ایسی کسی بات کی توقع نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا ہم نے کانبرا میں اسرائیلی سفارتکار کی وطن واپسی کے لئے انہیں ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔ دبئی حکام نے مبحوح کے قتل میں ملوث افراد کے نام میڈیا کے سامنے پیش کئے تھے۔ ان قاتلوں نے برطانیہ، آئرلینڈ، فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا کے چوری کردہ پاسپورٹس پر دبئی کا سفر اختیار کیا۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ ایویگڈور لائبرمین نے فروری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک مبحوح کے قتل میں ملوث نہیں تاہم موساد کے اس قتل میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت منظر عام پر آنے کے بعد برطانیہ نے بھی مارچ میں اسرائیلی سفارتکار کو لندن بدر کر دیا تھا۔