تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر غاصب صیہونی فوج نے ایک فلسطین قیدی کی برہنہ حالت میں تصویر جاری کی جس کے بعد سوشل میڈیا پر موجود صارفین نے مختلف قسم کے جذبات کا اظہار کیا۔ کسی نے کہا کہ کہ صیہونیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانے کی کوشش کی اور آج فلسطینیوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس فلسطینی قیدی کے بارے میں کسی کو علم نہ ہوا کہ یہ کون ہے؟
یہ فلسطین قیدی جس کی برہنہ حالت میں تصویر نشر کی گئی اور ایک صییہونی فوجی کو اس کے سامنے کھڑے ہوئے دکھایا گیا تھا اس تصویر کے اند رکئی ایک کہانیاں پہناں ہیں۔ پہلی بات یہ کہ غاصب صیہونی فوج جو کہ بری طرح شکست کھا رہی ہے اس نے شاید دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ اسرائیل کی غاصب فوج طاقتور ہے اور فلسطینی جوانوں کو قید کر کے اپنے تکبر کا اظہار کیا۔ ان تمام باتوں کے بر عکس کسی کو یہ علم نہ ہوا کہ آخر یہ برہنہ فلسطینی قیدی کون ہے؟
بہت زیادہ تحقیق اور معلومات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس تصویر میں دیکھا جانے والا برہنہ فلسطینی قیدی درا صل حمزہ ابو حلیمہ ہے۔ حمزہ ابو حلیمہ کی اس دردناک گرفتاری اور اس کی برہنہ تصویر نشر کرنے کے حوالے سے گذشتہ دنوں حمزہ کے بھائی بلال ابو حلیمہ نے ذرائع ابلاغ کو داستان سناتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے بھائی کو جب گرفتار کیا گیا اس وقت صرف ان کے بھائی کو ہی گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ غاصب صیہونی فوج نے ہمارے والد ابو حلیمہ کو بھی شہید کیا۔ حالانکہ ہمارے والد سفید جھنڈا ہاتھ میں لئے باہر آئے لیکن صیہونی فوجیوں نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کی اور وہ شہید ہو گئے۔
صیہونی غاصب فوجیوں کا ظلم یہاں تک نہیں تھما بلکہ انہوں نے میرے بھائی کی بیوی کو بھی قتل کیا اور ان کے دو بچے دو روز تک اپنی والدہ کی لاش پر بیٹھے روتے رہے۔ہمارا پورا گھر بھائی کی اہلیہ اور والد کی المناک شہادت پر شدید صدمہ میں ہیں۔ معصوم بچے بھی شدید صدمہ کی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔
حمزہ کے بھائی بلال نے درد بھری کہانی سناتے ہوئے حمزہ کہ بہادری کو بھی بیان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ جب غاصب صیہونی فوجی میرے بھائی حمزہ کو گرفتار کر رہے تھے تو انہوں نے حمزہ سے پوچھا کہ کیا تم ہم سے ڈرت ہو؟ حمزہ نے کہا نہیں میں تم سے کیوں ڈروں؟
غاصب صیہونی فوجیوں کی حمزہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی سامنے آئی ہے جس میں صیہونی فوجیوں نے حمزہ سے کہا کہ اگر تم حماس کے رکن ہو تو ہم تمھیں اور تمھارے بیوی بچوں کو مار دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق برہنہ حالت میں جاری کی جانے ولای تصویر میں نظر آنے والا فلسطینی نوجوان حمزہ ابو حلیمی کچھ دن صیہونیوں کی گرفت میں رہنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے تاہم وہ شدید صدمہ میں ہے۔ کیونکہ اس کے والد اور اہلیہ کو شہید کر دیا گیا ہے۔لہذا تا حال حمزہ نے کسی بھی میڈیا کے نمائندوں سے اپنی گرفتاری اور اس میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بات نہیں کی ہے۔
غاصب صیہونی فوجیوں نے حمزہ ابو حلیمہ کی برہنہ تصویر نشر کی تھی تو واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح سے حمزہ زخمی حالت میں ایک کرسی پر ہاتھ اور پاؤ باندھے بٹھایا گا تھا جبکہ ایک صیہونی فوجی کو اس کے سامنے کھڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سرزمین فلسطین پر ایسے کئی حمزہ موجود ہیں۔ ایسے ہی بہاد جوانوں میں ابراھیم نابلسی کا نام بھی شامل ہے۔ ایسے ہی بہادر لوگوں میں محمد الدرہ کے والد جمال الدرہ کا ذکربھی شامل ہے۔ محمد الدرہ جس کو بارہ سال کی عمر میں غاصب صیہونیوں نے گولیوں سے چھلنی کیا تھا۔ حال ہی میں محمد الدرہ کا بھائی بھی اپنے والد جمال الدرہ کے ہاتھوں میں دم توڑ گیا ہے اور غاصب صیہونی فوجیوں کی دہشت گردی کا نشانہ بناہے۔ جمال الدرہ کی ہمت اور جرات کو سلام ہے کہ جس نے آج سے بیس سال پہلے ایک فرزند کی قربانی پیش کی اور آج ایک مرتبہ پھر وطن کی حرمت و عزت کے لئے دوسرے فرزند کو بھی قربانی کے لئے پیش کیا۔ جمال خود بھی بیس سال پہلے اپنے بیٹے کے ساتھ زخمی ہوا تھا اور صیہونی فوج کی جیل میں قید بھی کاٹ چکا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ فلسطین کی داستان دبائے نہ دبے گی۔ یہ شہیدوں کا خون ہے جو ہر دور میں دنیا کو بیدا ر کر رہاہے۔ آج پورے یورپ اور مغربی دنیا میں عوام فلسطینی جوانوں کی پائیدار مزاحمت کی وجہ سے بیدار ہو چکے ہیں۔ آج دنیا کے معیار میں غزہ سب سے پہلے نمرب پر آ چکا ہے۔ یہ قربانیاں کبھی بھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ چاہے حمزہ ہو یا اس کے والد یا اس کی اہلیہ کی قربانی ہو یا پھر جمال الدرہ کے بیٹوں کی شہادت یا پھر ابراھیم نابلسی جیسے جوانوں کی قربانیاں۔ یہ سب کچھ فلسطین کی آزادی اور غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی نابودی کی طرف بڑھتے ہوئے قدم ہیں جن کو نہ تو امریکہ روک سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیل۔