اسرائیلی حکومت نے پارلیمنٹ سے ایک نئے قانون کی منظوری کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں جس کے تحت جیلوں میں اسلامی تحریک مزاحمت –حماس- سے وابستہ قیدیوں کو فراہم کردہ سہولیات کم کرتے ہوئے ان کے لیے شرائط کو مزید سخت کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق صہیونی حکومت کی طرف سے نئے قانون کی منظوری کا مقصد غزہ میں حماس کے ہاں قید صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق حکومت کے زیرانتظام قانون سازی کے لیے قائم کمیٹی آج ایک قانونی بل کی منظوری دے گی جس کے بموجب حماس کے قیدیوں کو اس وقت تک اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی جب تک حماس کے ہاں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اہل خانہ کو ان سے ملنے نہیں دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں ماضی میں بھی اس قانون پر بحث کی جاتی رہی ہے تاہم اس پرووٹنگ مسلسل تاخیر کا شکار رہی،ا ٓج کے اجلاس میں قانونی بل پر ووٹنگ کے بعد اسے ایک قانون کی صورت میں منظور کرلیا جائے گا، جس کے بعد حکومت کی حماس کے قیدیوں کے بارے میں حکمت عملی تبدیل ہوجائے گی۔