اسلامی تحریک مزاحمت–حماس- نے قابض صہیونی حکومت کی جانب سے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابوطیر کو جیل سے رہائی کے بعد شہربدر کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے بیت المقدس اور اس کے مکینوں کے خلاف نئی صہیونی نسل پرستی کا تسلسل قرار دیا ہے۔ جمعہ کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اسرائیل کی طرف سے رکن قانون ساز کونسل کی شہربدری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ محمد ابو طیر کی فلسطینی مجلس قانون ساز کی رکنیت چھیننا اوران کی شہر بدری اسرائیل کی صہیونی نسل پرستی کے ان جرائم کا تسلسل ہے جو قابض حکومت گذشتہ عشروں سے بیت المقدس کے مکینوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل اپنے صہیونی نسل پرستانہ اقدامات کے ذریعےبیت المقدس سے فلسطینی قوم کے نمائندگی کو ختم کرتے ہوئے شہر کو یہودیت میں تبدیل کرنے اور مسجد اقصیٰ کی شہادت کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیل کے اس نوعیت کے اقدامات نہ تو فلسطینی عوام کوخوف زدہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی بنیادی حقوق کے مطالبات سے دستبردار کر سکتے ہیں۔ شہر بدری اور دیگر مظالم فلسطینی عوام کو القدس کے ساتھ اپنا تعلق مزید مضبوط کرنے اور اسے مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔ لہٰذا قابض دشمن اس خام خیال میں نہ رہے کہ وہ بیت المقدس سے قومی فلسطینی قیادت کو ختم کر کے اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہو سکے گا۔ حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ بیت المقدس میں صہیونی جرائم کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر ان جرائم کا مقابلہ کریں۔ حماس نے مغربی کنارے میں محمود عباس کے زیرکمانڈ فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ جاری نام نہاد امن مذاکرات فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کرے کیوں کہ یہ مذاکرات فلسطینی عوام کے خلاف سازشوں میں اضافے اور صہیونی جنگی جرائم میں بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔