فلسطینی محقق برائے امور محبوسین عبد الناصرفرونہ نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 13فلسطینی ممبران پارلیمنٹ ابھی بھی اسرائیلی جیلوں میں بغیر کسی قانونی جواز کے مقیدہیں۔ فرونہ نے ان باتوں کا اظہار حماس رہنما اور مجلس قانون ساز کے ممبر محمد ابو طاہر کی رہائی کے بعد کیا۔ واضح رہے کہ محمد ابو طاہر 43مہینے کی نظربندی کے بعد جیل سے رہا کئے گئے۔فرونہ نے کہا جو 13ممبران پارلیمنٹ ابھی بھی اسرائیلی جیلوں میں پڑے ہیں ،ان میں دس کا تعلق حماس،2فتح اور ایک کا تعلق پی ایف ایل پی سے ہیں۔ فرونہ نے اسرائیلی جیلوں میں مقید ان رہنماؤں کے نام بھی پریس کے نام جاری کئے ،جس کے مطابق حماس سے تعلق رکھنے والے ممبران کے نام ،عبدالجبارفقھا،حسن یوسف، نزار رمضان،محمد النتشہ،نائف الرجب،باسم ذریر،عزام سلھب،علی رومانین،ایمن دراغمہ اور محمد طلحہ ہیں۔ اسی طرح فتح سے تعلق رکھنے والے مروان البرغوثی اور جمال تیراوی اور پی ایف ایل پی کے رہنما اور تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد سعدات کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ فرونہ نے کہا کہ 2006 کے انتخابات میں حماس نے کامیابی حاصل کی ۔محبوسین کا مسئلہ اس وقت بھی ایک خاص اہمیت اختیار کرچکا کیونکہ مختلف تنظیموںنے 31 ایسے افراد کو ٹکٹ دیا تھا جو اس وقت اسرائیلی جیلوں میں مقید تھے اور جن میں 15افراد نے کامیابی بھی حاصل کی اور جس سے ثابت ہوا کہ فلسطینی اپنے محبوسین کو نہیں بھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد، اسرائیلی قابض انتظامیہ نے حماس ممبران قانون ساز اسمبلی اور وزراء کے خلاف گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ۔بہت سار ے ممبران قانون ساز اسمبلی انتظامی حراست میں رکھے گئے اور کئی مختلف جیلوں میں منتقل کئے گئے۔ فرونہ نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو اس طرح گرفتار کرنا اور مسلسل حراست میں رکھنا عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔اس سلسلے انہوں نے عرب ممالک اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ان 13رہنماؤں کی رہائی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں اور ان کی رہائی کو ممکن بنانے کیلئے ہر اقدام اٹھائیں۔.