اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر صہیونی جارحیت دراصل غزہ کی پٹی پر صورتحال کو پیچیدہ بنانا اور دباؤ ڈال کر یہاں کے رہائشیوں پر زندگی تنگ کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ اسی مقصد کے لیے غزہ کا محاصرہ بھی مزید طویل پکڑتا جا رہا ہے۔ ابوزھری نے مرکز اطلاعات فلسطین کو دیے گئے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملوں سے واضح ہو گیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور مذاکرات کا ڈھونگ اس نے محض مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اپنی بزدلانہ کارروائیوں کو چھپانے کے لیے رچا رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم کی جانب سے ہم دنیا پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس طرح کے حملے ہمیں ڈرا دھمکا نہیں سکتے ہم اپنی قوم کے حقوق کی خاطر لازوال ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز غزہ پر چار حملے کیے، ان حملوں میں غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کی مشرقی اراضی کو ہدف بنایا گیا تھا۔ چوتھے حملے میں غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی پر صہیونی حملوں کے پہلو بہ پہلو مغربی کنارے میں محمود عباس ملیشیا نے حماس کے حامیوں کو اغوا کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ابوزھری نے کہا کہ عباس ملیشیا کی کی جانب سے سیاسی گرفتاریوں اور اغوا کرنے کی کارروائیوں میں تیزی سے ہونے والا اضافہ مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید جارحیت پر مبنی منصوبوں کا ایک حصہ ہے۔ ابوزھری نے کہا کہ تباہی اور جارحیت پر مبنی یہ منصوبہ عباس ملیشیا جنرل ڈیٹون کے ذریعے صہیونی ریاست اور امریکی انتظامیہ کے تعاون سے مکمل کر رہی ہے۔ ابوزھری نے کہا کہ تباہی اور جارحیت پر مبنی یہ منصوبہ عباس ملیشیا جنرل ڈیٹون کے ذریعے صہیونی ریاست اور امریکی انتظامیہ کے تعاون سے مکمل کر رہی ہے۔